تباہ کن زلزلہ میں گمشدہ افراد کی تلاش اور زندگیاں بچانا اولین ترجیح، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل کی وضاحت
واشنگٹن : امریکہ نے کہا ہے کہ شام پر عائد امریکی پابندیوں کا اطلاق انسانی بھلائی کی امداد پر نہیں ہوتا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان ویدانت پیٹل نے بتایا کہ تباہ کن زلزلے کے فوری بعد ہم نے تلاش اور زندگیاں بچانے میں مدد کے لیے زیادہ سے زیادہ انسانی امداد کی فوری فراہمی کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام پرعائدہماری پابندیاں انسانی امداد کی اجازت دیتی ہیں۔ ہم نے انسانی ہمدردی اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر ان اجازتوں کو واضح بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ 12 سال قبل شام کے بحران کے آغاز کے بعد سے امریکہ انسانی ہمدردی اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر شام میں ان لوگوں تک امداد پہنچا رہا ہے جنہیں اس کی سخت ضرورت ہے۔ پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ شام سمیت دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کی امداد تک رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ شام اور ترکی میں آنے والا زلزلہ اس صدی کے بدترین زلزوں میں سے ایک ہے۔امریکی انتظامیہ نے شام اور ترکی میں زلزلے سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے فوری طور پر 85 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے۔ یہ وضاحت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب جمعہ کے روز اقوام متحدہ نے انتباہ کیا تھا کہ شام میں تباہ کن زلزلہ آنے سے پہلے موجود امدادی ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے جب کہ لاکھوں متاثرین کی مدد کے لئے رسدوں کی دوبارہ فراہمی کی فوری ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا کہ پیر کے زلزلے نے ترکی اور شام میں کم از کم 22,000 افراد کو ہلاک ہوئے، جب کہ ابھی بھی جان بچانے کے لیے تلاش اور بچاؤ کی کوششوں کے لیے فوری امداد کی اشد ضرورت ہے۔ ترکی سے باب الحوا کراسنگ اس وقت اقوام متحدہ کی امداد جنگ زدہ شام میں شہریوں تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے۔ ادھر شامی حکومت بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امدادی کاموں کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے ، اپنے گوداموں کو بھرنے کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ امداد درکار ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہیڈکوارٹر ٹیم سے تعلق رکھنے والی کیتھرینا بوہیمے نے کہا کہ ہم اس صورت حال میں کسی قسم کی رکاوٹ کو قبول نہیں کر سکتے۔ انہوں نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں بتایا کہ ’’ہمیں تمام ضرورت مندوں کے لیے امداد اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں بتایا کہ اقوام متحدہ اجتماعی طور پریہ دیکھ رہا ہے کہ کس طرح ہم اسے فعال کر سکتے ہیں۔