دمشق: شام میں 14 سال رہنے والی خانہ جنگی کی وجہ سے تقریباً آدھے شامی بچے اسکول سے محروم ہیں۔ سیو دی چلڈرن نامی ادارے نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پیسے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں میں سے آدھے بچے ایسے ہیں جو اسکول نہیں جاتے ہیں۔’سیو دی چلڈرن’ نے کہا ‘ ان شامی بچوں کو انسانی بنیادوں پر خوراک، لباس سمیت بنیادی انسانی ضروریات کی سخت ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ان بچوں کو ماہر نفسیات کی ضرورت ہے۔ شام کی خانہ جنگی کے باعث ان بچوں کو شدید گہرے صدموں سے گزرنا پڑا ہے۔ نفسیاتی ماہرین اور ڈاکٹروں کی مدد کے ذریعے ان بچوں کا صدمے سے نکلنا بیحد ضروری ہے۔
‘فلاحی ادارے ‘سیو دی چلڈرن’ کی شام کیلئے ڈائریکٹر راشا محریز نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو بتایا ‘شام کے تقریباً 3.7 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جن کی عمر اسکول جانے والی ہے۔ ان بچوں کو اسکول بھجوانے کیلئے فوری طور پر کوششوں کی ضرورت ہے۔ ‘راشا محریز نے بتایا کہ بیگھر شامیوں کی رہائش کیلئے اسکولوں کو پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے مطابق 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے تقریبا سات لاکھ شامی بے گھر ہوئے۔ جبکہ شام کی معیشت اور بنیادی سہولیات کے انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ نیز شامی شہریوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی ذہنی صدمے کا شکار ہوئے۔