ڈاکٹر حسن الدین صدیقی
اﷲ تبارک و تعالیٰ اپنے محبوب رسول حضرت محمد ﷺ سے ارشاد فرماتے ہیں : قُلْ يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ اِنِّـىْ رَسُوْلُ اللّـٰهِ اِلَيْكُمْ جَـمِيْعًا … ’’آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اﷲ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں ‘‘ ۔ (۱۵۸؍۷) مزید ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَآ اَرْسَلْنَاكَ اِلَّا كَآفَّـةً لِّلنَّاسِ بَشِيْـرًا وَّنَذِيْـرًا… ’’اور ہم نے آپ کو تمام دنیا جہان کے لوگوں کیلئے خوشخبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے‘‘۔ (۲۸؍۳۴) یہاں یہ بات یاد رہے کہ حضور اکرم ﷺ سے پہلے جتنے ہادی برحق ، انبیاء و رُسل بھیجے گئے وہ دنیا کے مختلف علاقوں میں داعیٔ الی اﷲ تھے جبکہ حضرت محمد ﷺ اس سلسلہ نبوت کی آخری کڑی اور ساری دنیا کے لئے مبعوث ہوئے ۔ قرآن شاہد ہے کہ : وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَـمَ النَّبِيِّيْنَ (۴۰؍۳۳) بناء بریں آپؐ کا پیغام رسالت رہتی دنیا تک سبھی کے لئے یکساں جاری و ساری ہے اور من وعن واجب ِ تعظیم و اطاعت ہے ۔ یہ بھی یاد رہے کہ تمام انبیاء و مرسلین مامور من اﷲ کا ایک ہی مقصدِ رسالت اور ایک ہی مشن تھا کہ خدائے واحد ہی معبودِ حق ہے اور اُسی کی عبادت بلا شرکتِ غیرے ناگزیر ہے کہ وحی خالقِ کائنات بھی ہے اور حاکم مطلق بھی ’’ اَلَا لَـهُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ (۵۴؍۷) ‘‘اور یہی پیغامِ رسالت مآب حضرت محمد ﷺ کا بھی ہے جو سب کے لئے ہدایت آفریں ہے ۔ ’’پھر بھی اکثر لوگ صرف گمان پر چل رہے ہیں ، یقینا گمان حق کی معرفت میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا ‘‘ (۳۶؍۱۰)
پائے استدلالیاں چوبیں بود
پائے چوبیں سخت بے تمکیں بود
اور اس بارے اﷲ تبارک و تعالیٰ حکم فرماتے ہیں کہ ’’آپ قرآن کے ذریعہ اُنھیں سمجھاتے رہئے ‘‘ فَذَكِّرْ بِالْقُرْاٰنِ (۴۵؍۵۰) اور ’’اپنے رب کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقہ سے گفتگو کیجئے ‘‘ (۱۲۵؍۱۶)۔
وما توفیقی الا باﷲ