نوپور شرمانے 2022کے وسط میں اسوقت سرخیوں میں ائیں اور عالمی تذلیل کااس وقت سبب بنی تھیں جب ایک ٹیلی ویثرن مباحثہ میں انہوں نے شان اقدس میں گستاخانہ کلمات ادا کئے تھے۔
نوپور شرما جو بی جے پی کی ایک سابق ترجمان ہیں اور پیغمبر اسلامﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ کلمات ادا کرنے کے سبب پیدا شدہ تنازعہ کے پیش نظر جس کوپارٹی سے بیدخل کردیاگیاہے‘ کوبتایاجارہا ہے کہ ذاتی بندوق رکھنے کی اجازت مل گئی ہے۔ انہو ں نے ایک بندوق کا لائسنس رجسٹرارڈ کروایا ہے کیونکہ اس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
نوپور شرمانے 2022کے وسط میں اسوقت سرخیوں میں ائیں اور عالمی تذلیل کااس وقت سبب بنی تھیں جب ایک ٹیلی ویثرن مباحثہ میں انہوں نے شان اقدس میں گستاخانہ کلمات ادا کئے تھے۔مختلف شعبوں بالخصوص اسلام ممالک کی جانب سے ناراضگی کے بعد بھگوا پارٹی نے نوپور کو نکالا اور پھر پارٹی سے برطرف کردیاتھا۔
ملک کے مختلف مقامات پر نوپور شرما کی گرفتاری کی مانگ کے ساتھ احتجاجی مظاہرے انجام دئے گئے تھے۔ اپنے بیان سے دستبرداری اختیارکرتے ہوئے نوپور شرما نے دعوی کیاکہ ان کی منشاء کسی کی مذہبی حساسیت کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا بلکہ ایک ٹیلی ویثرن اسیشن کی جانب سے شیو لنگ کا مذاق اڑانے کاجواب دینا تھا۔
سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیاہے کہ جولائی2022میں قومی سطح پر مخالف نوپور شرما مظاہروں کے درمیان ملک کو آگ میں جھونکنے کی شروعات کی ذمہ دار نوپور شرما ہیں اور کہاکہ وہ اس وقت ملک کی صورتحال کی ذمہ دار ہیں۔
اگست2022میں سپریم کورٹ نے نوپور شرما کو دی گئی دھمکیو ں پر نوٹ لیا اور تمام معاملات کو یکجا کردیاتاکہ جہاں پر الزامات زیر التواء ہیں ہر اس ریاست کو انہیں جانے کی ضرورت نہیں پڑے۔
نوپور شرما تنازعہ کے بعد کئی ایسے دوسرے واقعات رونما ہوئے جس میں امروتی میں سوشیل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ نوپور شرما کی حمایت کرنے والے ایک 54سالہ میڈیکل ہال والے شخص کا قتل شامل ہے۔
سوشیل میڈیا پرنوپور کی حمایت کرنے والے ایک اودئے پور کے ٹیلر کا برسرعام گلا کاٹ کر قتل کا واقعہ بھی پیش آیا۔ حالانکہ یہ تنازعہ اختتام سے کافی دور ہے‘ نوپور شرما جو ٹیلی ویثرن مباحثوں کا ایک معروف چہرہ تھیں‘ برطرفی کے بعد سے اسپاٹ لائٹ سے گریز کررہی ہیں۔
حیدرآبادایم پی نے حال ہی میں ایک بیان دیاتھا کہ 2024لوک سبھا انتخابات میں نوپور شرما دہلی سے مقابلہ کرتی ہیں تو انہیں کوئی حیرت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاتھا کہ ”بلاشبہ بی جے پی انہیں روزگاردیگی۔اگر لوک سبھا انتخابات میں وہ دہلی سے امیدوار ہوتی ہیں مجھے حیرت نہیں ہوگی“۔