شاہین باغ نے سارے ملک کو جگادیا، احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گے

,

   

فسطائی طاقتیں احتجاج کو ختم کرانے کی سازشیں کررہی ہیں۔ ہم گولیوں سے نہیں ڈرے، سیاسی سازشوں کا بھی مقابلہ کریں گے

مودی حکومت کے غلط فیصلے اور امتیازی سلوک ناقابل قبول
مولانا سجاد نعمانی جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ کا خطاب
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے حوصلہ سے نئی طاقت حاصل
طلبہ نے گولی کا جواب پھول سے دیا۔ ڈائرکٹر انوراگ کیشب

نئی دہلی ۔14فبروری ( سید اسماعیل ذبیح اللہ ) درالحکومت دہلی میں یوں تو اٹھارہ ایسے مقامات ہیں جہاں پر لوگ نئے شہریت قانون سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف احتجاجی دھرنے چل رہے ہیں اور ان احتجاجی مظاہرو ں کی کوئی اور نہیںبلکہ خواتین قیادت کررہے ہیں اور ان احتجاجی مظاہروں کو جہت سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف پچھلے دومہینوں سے جاری شاہین باغ کے احتجاج نے دی ہے۔ شاہین باغ کے احتجاجی مظاہرے کے دوماہ کی تکمیل کے موقع پر مولانا سجاد نعمانی جنرل سکریٹری کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ شاہین باغ پہنچے اور انہوں نے شاہین باغ کے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کیا۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ نے سارے ملک کو جگا دیا ہے اور اگر اب وہ اپنے احتجاج سے پیچھے ہٹیںگیں تو فسطائی طاقتوں کو حوصلہ ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی طور پر شاہین باغ کے احتجاج کو ختم کرانے کے لئے سازشیں بھی کی جارہی ہیں اوراس بات کا بھی خدشہ ہے کہ ہمارے درمیان میںموجود کچھ لوگ حکومت کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے شاہین باغ کے احتجاج کو کمزور او ربرخواست کرانے کی سازشوں میں شامل ہیں۔ مولاناسجا د نعمانی نے کہاکہ شاہین باغ کو بدنام کرنے کے دہلی میںاقتدار حاصل کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں اسی وجہہ سے مخالفین دلبرداشتہ ہیں اور چاہتے ہیںکہ کسی طرح سے شاہین باغ کااحتجاج ختم ہوجائے اور مرکزی حکومت کے غلط فیصلوں اور امتیازی سلوک پر مشتمل قوانین کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کے لئے جہد کی مثال بن رہے شاہین باغ کو لوگ بھول جائیں۔ مولانا سجاد نعمانی نے کہاکہ شاہین باغ کی دادیاں اور وہ ساری خواتین جو یہاں پر مصائب اور مشکلات کے باوجود دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں اور ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کررہی ہیں وہ ملکہ مصرجو فرعون کی اہلیہ تھیں اس کے مماثل ہیں ‘جس نے دولت‘ شہرت اورعیش وعشرت کو درکنار کرکے حق کے لئے صدائے احتجاج بلند کیا تھا‘ اور اللہ تبارک وتعالی نے قرآن میں اس خاتون حق پرستوں کے طور پر ذکر کیاہے۔انہوں نے کہاکہ اب وقت ہے کہ آپسی رنجشوں کو دور رکھیں اور فسطائی طاقتوں کی سازشوں کا شکار بنے بغیر اس عظیم احتجاج کو جاری رکھیں۔انہوں نے کہاکہ نہ صرف شاہین باغ بلکہ دہلی کی عوام نے حال میںہوئے اسمبلی الیکشن کے نتائج سے ثابت کردیا ہے کہ وہ جعلسازں کی سازشوں کا شکار نہیں بنیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اپنی انتخابی شکست کا بدلہ لینے کے لئے شاہین باغ کو نشانہ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔مگر ہمیں چاہئے کہ جتنے استقامت کے ساتھ ہم پچھلے دوماہ سے یہاں پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھیں ہیں ‘ٹھیک اسی طرح اپنے احتجاج کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک غرور تکبر کا شکار حکمران طبقے اپنے سیا ہ قوانین سے دستبرداری اختیار نہ کرلے۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کی دادیاں اور خواتین نے گولیوں کی فکر نہیںکی‘ سردی کے قہر سے بھی مقابلہ کیا‘ اور اب سیاسی سازشوں کا بھی مقابلہ کریں گی اور اپنی منزل مقصود کو پہنچنے تک اس احتجاج کو جاری رکھیںگی۔انہوں نے کہاکہ میںسلام پیش کرتاہوں شاہین باغ کی دادیوں اور خواتین او ربچیوں کو جو تمام مشکلات کے باوجود سڑکوں پر اتر کر حکمرانوں کی ناانصافیوں کے خلاف ڈاٹی ہوئی ہیں۔مولانا سجاد نعمانی کی رقعت انگیز دعائوں پر ان کے خطاب کا اختتام عمل میںآیا۔ وہیںجامعہ ملیہ اسلامیہ کی گیٹ نمبر 7پر پچھلے 64دنوں سے احتجاج جاری ہے اور جمعہ کی شام ممتاز بالی ووڈ ڈائرکٹر انواگ کشپ یہاں پر احتجاج کررہے طلبہ کی حوصلہ افزائی اور اظہاریگانگت کے لئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاجی دھرنے پر پہنچے۔طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انوراگ کشپ نے کہاکہ جب کبھی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کی طرف دیکھتاہوں تو مجھے ایک نئے طاقت ملتی ہے اور میں پہلے سے زیادہ خود کو مضبوط محسوس کرتاہوں۔ انہوں نے کہاکہ جب لوگوں کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ‘ جواہرلال نہرو یونیورسٹی( جے این یو) اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ احتجاج کررہے ہیں ‘ انہیں صرف تشدد کا راستہ سمجھ میںآتا ہے۔ اگر ہم عدم تشدد کو فروغ دیں گے تو ان کے حوصلہ کمزور ہوجائیں گے۔ انہو ںنے کہاکہ گولی کا جواب پھول سے دینے کا ہنر اگر کسی نے سیکھایا ہے تو وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ ہیں۔ انوراگ کشپ نے کہاکہ لائبریری میںگھس پر طلبہ کو پیٹا‘ گولی سے طالب علم زخمی ہوگیا مگرکاروائی کے نام پر تشدد کے پیروکاروں نے کچھ نہیں کیا۔ اور جو لوگ طلبہ سے اظہار یگانگت کے لئے آتے ہیں ان کی ضمانت ہونے کے بعد بھی انہیں نیشنل سکیورٹی ایکٹ( این ایس اے) کے تحت جیل سے رہا ہونے نہیںدیاجاتا ہے۔ انورا گ کشپ کا اشارہ یوپی کے گورکھپور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کفیل خان کی طرف تھا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ سے اپیل کرتے ہوئے انوراگ کشپ نے کہاکہ اس احتجاج کو جاری رکھنے کی ذمہ داری طلبہ پر ہے اور میں سمجھتاہوں کہ تشدد کے پیروکارایک روز طلبہ کے اس احتجاج کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائیںگے۔ حالیہ عرصہ میںچلو پارلیمنٹ پروگرام کے دوران طلبہ پر پولیس بربریت کی سخت الفاظوں میںمذمت کرتے ہوئے انوراگ کشپ نے کہاکہ جو طلبہ اپنے حقوق کے لئے‘ ملک کے ائین کو بچانے کے لئے سڑکوں پر اتریں ہیںان کے ساتھ اس طرح کی بربریت طلبہ اور نوجوان طبقے کے تئیں حکومت اور انتظامیہ کے رویہ کا اظہار کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ گولی کا جواب پھول سے دیتار ہنا ہے تاکہ گولی چلانے کے شوقین لوگوں کو عقل آسکے ۔انہوں نے کہاکہ میں ٹوئٹر چھوڑ چکا تھا ‘اور تمام سرگرمیوں کو بند کرکے باہر چلا گیاتھا مگر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے مجھے دوبارہ یہاں آنے پر مجبور کردیاہے اور میںسمجھتاہوں کہ میرے جیسے سینکڑوں لوگوں کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے ایک نیا حوصلہ دیا ہے ۔ انہوں نے جدوجہد کو جاری رکھنے کی بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ سے اپیل کی۔ طلبہ اور مظاہرین کے ساتھ انورا گ کشپ نے نعرے بھی لگائے۔ بعدازاں وہ شاہین باغ پہنچے اور وہاں پر دوماہ سے زائد عرصہ سے جاری احتجاجی مظاہرے میںشامل خواتین سے مخاطب بھی کیا۔ اسی دوران ہماری بات جب شاہین باغ کے احتجاجی دھرنے کے علمبردار دادیوں سے وزیرداخلہ امیت شاہ کی جانب سے بات چیت کے لئے دئے گئے دعوت نامہ کے متعلق استفسار کیاتو انہوں نے واضح طور پر کہہ دیا کہ اگر امیت شاہ چاہتے ہیںکہ وہ ہمیں سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے متعلق وضاحت اور بات چیت کرنا چاہتے ہیںتو شاہین باغ ائیں ۔ ہم ان کا استقبال اپنے بیٹے کی طرح کریں گے ۔ وہ جس طرح انتخابی ریالیوں میں گلی گلی گھومتے ہیں ‘ ٹھیک اسی طرح ہمارے پاس بھی ائیں اور ہم سے ملاقات کریں ۔ ہم وعدہ کرتے ہیںکہ ان کا استقبال ہمارے بیٹے کی طرح کریں گے اور اسوقت تک اس احتجاجی دھرنے سے دستبرداری اختیار نہیںکریں گے جب تک حکومت سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر جیسے قوانین سے دستبرداری اختیار نہیںکرلیتی ہے۔