شاہین باغ کی طرز پر مغلپورہ میں خواتین کے احتجاج کا آغاز

,

   

بزور طاقت احتجاج ختم کروانے پولیس کی کوشش ‘ نوجوانوں پر لاٹھی چارچ ‘ خواتین و نوجوانو ں کا دھرنا جاری
حیدرآباد 23 جنوری ( سیاست نیوز ) شہریت ترمیمی قانون ‘ مجوزہ این آر سی اور این پی آر کے خلاف نئی دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر حیدرآباد میں خواتین کے ذریعہ احتجاج کو آج شام آغاز کے ساتھ ختم کرنے کیلئے ساوتھ زون پولیس کی ضرورت سے زیادہ سرگرمی نے مغلپورہ اور اطراف کے علاقوں میں رات دیر گئے کشیدگی اور سنسنی پیدا کردی ۔ کچھ خواتین اور احتجاجیوں کو پولیس نے حالانکہ مغلپورہ میں احتجاج کے مقام سے منتشر کردیا لیکن رات 2 بجے کے بعد بھی کچھ خواتین اور نوجوان اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے تھے ۔ پولیس نے ایک خانگی مقام پر منعقد ہونے والے احتجاج کو بزور طاقت رات دیر گئے ختم کروانے کی حتی المقدور کوشش کی جس کے بعد مغلپورہ کے اطراف و اکناف کے علاقوں اور خاص طور پر پانی کی ٹانکی مسجد صلاح الدین خان اور دیگر مقامات پر کثیر تعداد میں نوجوان جمع ہوگئے اورانہوں نے نعرہ بازی کی اور پولیس کی زیادتی اور طاقت کے استعمال کی مذمت کی ۔ تفصیلات کے بموجب مغلپورہ خواجہ کا چھلہ کے قریب ایک عمارت میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا احتجاج شروع ہوا ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری جمیعت وہاں پہونچ گئی اور انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی ۔ خواتین اور آرگنائزرس کی جانب سے مزاحمت اور احتجاج جاری رکھنے اصرار پر پولیس نے وہاں تک پہونچنے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی ۔ احتجاج میں حصہ لینے اور احتجاجیوں سے اظہار یگانگت کیلئے جب لوگ پہونچنے لگے تو پولیس نے انہیں راستہ ہی میں روک لیا ۔ جو نوجوان احتجاج کے مقام تک پہونچنے کی کوشش کر رہے تھے انہیں حراست میں لے کر دوسرے مقام کو منتقل کردیا گیا ۔ اے سی پی میر چوک بی آنند نے حد سے زیادہ سرگرمی دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے نوجوانوںکو حراست میں لیا ۔ پولیس نے بتدریج بھاری جمیعت کو طلب کرتے ہوئے نہ صر ف وہاں پہونچنے والے عوام کو روک دیا بلکہ خواتین کا احتجاج بھی بزور طاقت ختم کروانا چاہا۔ پولیس کی جانب سے کارروائی کی اطلاع ملنے پر پرانے شہر کے مختلف حصوں سے نوجوان کثیر تعداد میں وہاں جمع ہونے لگے اور کچھ مقامات پر نعرہ بازی بھی کی گئی ۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر اڈیشنل ڈی سی پی ساوتھ زون محمد رفیق ‘ انچارچ ڈی سی پی اویناش موہنتی اور دوسرے عہدیدار اور بھاری جمیعت بھی وہاں پہونچ گئی ۔ جہاں خواتین کو منتشر کردیا گیا وہیں رات دیر گئے پانی کی ٹانکی مغلپورہ اور اطراف میں جمع ہونے والے نوجوانوں کو ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے منتشر کردیا گیا ۔