مذکورہ احتجاج جو دہلی میں ہورہا ہے اس میں زیادہ تر عورتیں شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف مظاہرہ کررہی ہیں اوراس سے متاثر ہوکر کلکتہ او رپریاگ راج میں بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پریاگ راج‘ کلکتہ‘ نئی دہلی۔شہریت ترمیمی قانون اور امکانی این آرسی کے خلاف ایک ماہ سے زائد عرصہ سے نئی دہلی کے شاہین باغ میں جاری احتجاجی مظاہرے نے کلکتہ اور پریاگ راج کی عوام کو بھی اس طرح کا احتجاج کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
کلکتہ کے اسپرولنگ پارک سرکس میدان میں سینکڑوں کی تعداد میں مسلم خواتین چوبیسوں گھنٹے سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج پر بیٹھ گئی ہیں۔ مظاہرین کی تعداد میں منگل کے روز اٹھ دن گذر جانے کے بعد اضافہ بھی ہورہا ہے۔
کلکتہ میں دھرنا مظاہرے ایک علامت بن گئے ہیں جہاں پر طلبہ‘ ماہر تعلیمات‘ اور سماجی جہدکار احتجاجی مظاہرین کے ساتھ اظہار یگانگت کے لئے پہنچے ہیں‘
جن کے ہاتھوں میں ترنگا اور بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویربھی موجود ہے۔
واضح رہے کہ امبیڈکر ہندوستانی ائین کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کے صدر رہے ہیں۔
پارک میں دو راتیں گذارنے والی دو بچوں کی ماں اور ہوم میکر عائشہ جلیل نے کہاکہ ماضی میں انہوں نے کسی بھی احتجاج میں حصہ نہیں لیاتھا۔
انہوں نے کہاکہ ”بڑی مشکل سے میں گھر سے باہر جاتی ہوں۔ مگر مذکورہ این آرسی اور سی اے اے نے ہمیں الجھن کا شکار بنادیاہے“۔
سی اے اے کے ذریعہ پچھلے ماہ حکومت نے غیر مسلم طبقات سے تعلق رکھنے والے افغانستان‘ پاکستان‘ اور بنگلہ دیش سے ہندوستان میں 2015میں ائے لوگوں کو تیزی کے ساتھ شہر یت فراہم کرنے کا انتظام کیاگیا ہے‘
جس کے اعلان کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ مخالفین اس قانون کو مسلمانوں کے ساتھ ائینی امتیازی سلوک قراردے رہے ہیں اور اس کو سکیولر ملک کی شہریت سے جوڑنے کاکام کررہے ہیں۔
کلکتہ کے احتجاجی دھرنے کے دوران کلچرل پروگرام بھی پیش کئے گئے وہیں سوارج انڈیا کے لیڈر یوگیندر یادو نے احتجاجیوں سے ملنے والوں میں شامل رہے ہیں۔
احتجاجی دھرنے کی شروعات7جنوری کے روز ہوئے سماجی کارکن عصمت جمیل نے اس کااعلان کیاتھا۔ مظاہرین میں کئی ایسے ہیں جنھوں نے پہلے بھی کسی احتجاج میں حصہ لیاہے‘
اس میں زیادہ تر طلبہ اور ہوم میکرس شامل ہیں۔ پریا گ راج میں سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر طلبہ کے خلاف زائد پولیس استعمال کے خلاف غیر معینہ مدت کا احتجاج پروگرام منگل کے روزتیسری دن میں داخل ہوگیاہے۔
ایک احتجاجی سائرہ احمد نے کہاکہ ”اتوار کے روز ایک چھوٹے مظاہرہ سے منصور علی پارک کے دھرنے کی شروعات ہوئی۔
یہ اب حکومت کی کاروائی کے خلاف بڑے پیمانے کے احتجاج میں تبدیل ہوگیا ہے۔جو ملک کے مفاد میں کی گئی کاروائی نہیں ہے“