متھرا کیس میں الہ آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ، طویل قانونی کشاکش کے بعد مسلمانوں کو راحت
لکھنؤ : /4 جولائی (ایجنسیز )متھرا میں کرشنا جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مسجد کے بارے میں جاری قانونی کشاکش میں الہ آباد ہائیکور ٹ نے جمعہ کو ہندو فریق کی یہ عرضی مسترد کردی کہ شاہی عیدگاہ مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دیا جائے ۔ اس مسجد کے بارے میں ہندو فریق نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ شری کرشنا جنم بھومی احاطہ میں بنائی گئی ہے ۔ عرضی میں استدعا کی گئی تھی کہ مسجد کو سرکاری طورپر تمام عدالتی ریکارڈس اور مستقبل کی عدالتی کارروائیوں میں متنازعہ مقام کی حیثیت سے درج کیا جائے ۔ جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی سنگل جج بنچ نے اس عرضی کو زبانی طو ر پر خارج کرتے ہوئے کہا کہ ہندو فریق کی اس معاملہ میں داخل کردہ درخواست کو موجودہ مرحلہ پر خارج کیا جاتا ہے ۔یہ فیصلہ جسے /23 مئی کو محفوظ کیا گیا تھا ، طویل قانونی کشاکش میں مسلمانوں کیلئے نمایاں راحت سمجھا جارہا ہے ۔ ایڈوکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ نے ہندو فریق کی طرف سے رواں سال /5 مارچ کو درخواست داخل کرتے ہوئے عدالت سے اپیل کی تھی کہ شاہی عیدگاہ مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دیا جائے ۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مسجد قبضہ کرتے ہوئے تعمیر کی گئی اور اس کے قانونی دستاویز نہیں ہے ۔ جس سے ملکیت یا مذہبی مقام ثابت کیا جاسکے ۔ اس کے علاوہ ہندوؤں کی طرف سے 18 دیگر عرضیوں کو بھی ہائیکورٹ نے یکجا کردیا ۔ مسلمانوں کی طرف سے جوابی عرضیاں داخل کی گئیں اور ہندو فریق کے دعوے کو بالکلیہ بے بنیاد قرار دیا گیا ۔ مسلم فریق نے زور دیا کہ شاہی عیدگاہ گزشتہ زائد از 400 سال سے موجود ہے ۔ انہوں نے یہ دلیل بھی پیش کی کہ اسے متنازعہ ڈھانچہ قرار دینے کے مطالبہ کو نہ صرف خارج کیا جائے بلکہ درخواست گزاروں پر جرمانہ بھی عائد کیا جانا چاہئیے ۔ شاہی عیدگاہ مسجد متھرا کے شری کرشنا جنم استھان مندر کامپلکس سے متصل واقع ہے ۔ یہ تنازعہ قومی منظر پر اُس وقت نمایاں ہوا جب اس کا تقابل ایودھیا کے رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد کیس سے کیا جانے لگا ۔