احتیاطی تدابیر کے طور پر محبوبہ کے بشمول ان کی قریبی سابق وزیرنعیم اخترکی تحویل برقرار۔
جموں۔ جموں کشمیر انتظامیہ نے تین سیاسی قائدین جس کو پچھلے سال اگست میں ارٹیکل370کی برخواستگی کے پیش نظر گرفتار کیاتھا ان پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) ہٹادیاگیاہے۔
عہدیداروں نے کہاکہ پی ایس اے کے تحت تحویل کے احکامات جو ائی اے ایس ٹاپر سے سیاست لیڈر بنے والے شاہ فیصل اور پی ڈی پی کے دو قائدین سرتاج مدنی اورپیر منصور پر لگائے گئے تھے اس کو ہٹالیاگیا ہے۔
نوکر شاہ سے سیاسی قائد بننے والے شاہ فیصل کے خلاف مذکورہ متنازعہ پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) کو 14مئی کے روزتین ماہ کی توسیع دی گئی تھی
جس کو چہارشنبہ کے روز جاری کردہ احکامات کے ذریعہ یونین ٹریٹری کے داخلی امور کے محکمہ نے ہٹادیاہے۔
سابق ائی اے ایس افیسر شاہ فیصل کی تحویل میں تین ماہ تک کی توسیع کردی گئی تھی۔
مسٹر فیصل جو جموں کشمیرکے خصوصی موقف کو برخواست کرنے کے بعد سے تحویل میں تھے پر اسی سال فبروری میں پی ایس اے نافذ کیاگیاتھا‘ ان کی حراست سے چند گھنٹوں قبل پی ایس اے کے تحت گرفتاری میں توسیع کی گئی تھی۔
وہیں سرتاج مدنی اور پیر منصور پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی(پی ڈی پی)جس کی قیادت محبوبہ مفتی کرتی ہیں کے دو سینئر قائدین ہیں۔
مدنی کو سرکاری بنگلے میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کے ہمراہ نظر بند کیاگیاتھا۔
ان کی تحویل میں 5مئی کے روز تین کی توسیع کی گئی تھی۔احتیاطی تدابیر کے طور پر محبوبہ کے بشمول ان کی قریبی سابق وزیرنعیم اخترکی تحویل برقرار۔
مذکورہ تینوں کی رہائی کا جموں کشمیر کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے خیر مقدم کیاہے۔
انہو ں نے لکھاکہ ”فیصل‘ مدنی‘ او رپیرکی رہائی خوشی کی بات ہے مگر محبوبہ مفتی‘ ساگر صاحب او رہلال لون کی عدم رہائی قابل افسوس ہے۔
یہ وقت کی ضرورت ہے کہ انہیں بھی آزاد کیاجاناچاہئے“