شاہ فیصل کی 83 سال قبل پہنی گئی ’’دقلہ‘‘ ایک بار پھر مقبول

   

ریاض :گھوڑوں کی ریس کا بین الاقوامی مقابلہ سعودی کپ25 اور 26 فروری کو ریاض میں کنگ عبدالعزیز ریس کورس میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر مردوں اور خواتین کے لباسوں میں ثقافتی تنوع نظر آیا۔ایونٹ میں شہزادہ بندر بن خالد الفیصل الدقلہ زیب تن کرنے کے سبب لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔دقلہ سعودی عرب میں مردوں کا معروف لباس ہے۔ یہ جزیرہ نما عرب میں کافی پرانے عرصے سے موجود ہے۔اس سلسلے میں 83 برس پہلے ڈیزائن کیے جانے والے لباس دقلہِ فیصل کو نمایاں مقبولیت حاصل ہے۔ اس ڈیزائن کی دقلہ شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے 1939 میں پہنی تھی۔اس پوشاک کے ساتھ سعودی فرماں روا کی ایک تصویر بھی محفوظ ہے۔ملبوسات کے سعودی ڈیزائنر ایمن راغبی نے بتایا کہ دِقلہ کا لباس جب جزیرہ عرب میں آیا تو اس کی لمبائی گھٹنے تک تھی۔ تاہم پھر مقامی رواج اور شدید سردی کے باعث اس کی لمبائی ٹخنوں تک پہنچ گئی۔دقلہ سرکاری اور پر مسرت مواقع پر پہنی جاتی ہے۔ ان میں شادی کی تقریبات اور عید کے تہوار وغیرہ شامل ہیں۔راغبی کے مطابق دقلہ کی تیاری میں اعلی معیار کا کپڑا استعمال ہوتا ہے۔ یہ عموما Jacquard اور Shanton سلک ہوتا ہے۔دقلہ پر پہننے والے کی خواہش کے مطابق کڑھائی بھی کی جاتی ہے۔ تاہم موقع کی مناسبت اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہے۔سعودی عرب میں روایتی دقلہ کے لباس کو نت نئے ڈیزائنوں کے ساتھ لوگوں کے لیے پیش کیے جانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔