ابو ذکوان قاضی سید عزیر ہاشمی
شب براءت میں بندوں کی روزی روٹی ، انکی اموات وپیدائش ، لڑائیاں، زلزلے ، حادثات الغرض سال بھر میں ہونے والے تمام واقعات کے احکام الگ الگ تقسیم کردیئے جاتے ہیں اور ہرکا م کے فرشتوں کوان کا کام سونپ دیاجاتاہے جسکی وہ سال بھر تک تعمیل کرتے رہتے ہیں۔(تفسیر صادی)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شعبان کی پندرہویں رات اللہ تعالیٰ سورج ڈوبنے کے وقت ہی آسمان دنیا پر نزول فرماتاہے( یعنی اللہ تعالیٰ کی تجلی ظاہر ہوتی ہے )اور ارشاد فرماتاہے کہ کوئی بخشش مانگنے والا تومیں اس کو بخشش دوں؟ ہے کوئی روزی مانگنے والاتو میں اس کو روزی عطا کروں؟ ہے کوئی مصیبت زدہ (بلامیں مبتلا) تواس کو میں عافیت ونجات دوں؟ ہے کوئی فلاں فلاں حاجت طلب کرنے والا تواس کی حاجت پوری کروں ۔ حق تعالیٰ کی جانب سے اس قسم کی ندائیں ہوتی رہتی ہیں یہاں تک کہ صبح طلوع ہوجاتی ہے ۔(ابن ماجہ)
حضرت سیدتنا بی بی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ائے عائشہ ! کیاتم جانتی ہوکہ اس رات (پندرہویں شعبان) میں کیاہوتاہے ؟ بی بی عائشہ نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ اس رات میں کیاہوتاہے؟ توآپ نے ارشاد فرمایا جوبچہ اس سال تولدہونے والا ہے وہ اسی رات میں لکھاجاتاہے اور سال بھر اولاد آدم سے جو ہلاک ہونے والا ہے اس کا نام بھی لکھاجاتاہے اور اسی رات میں ان کے اعمال بلند کئے جاتے ہیں اور اسی رات ان کے رزق نازل کئے جاتے ہیں۔ (بہیقی ،مشکوۃ)۔
شب براء ت کے موقع پر قبرستان جانا اورقبور کی زیارت کرنا سنت نبوی ﷺ ہے ۔ حضـرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ شعبان کی پندرہویں رات یعنی شب براء ت میں مُردوں کی روحیں اپنے گھر وں کے دروازوں پر جاکر پکارتی ہیں کہ اے گھروالو!ہم پر رحم ومہربانی کرو اور رات میں ہمارے لئے کچھ صدقہ دوکیونکہ ہم لوگ ایصال ثواب کے محتاج ہیں۔ ہمارے اعمال کا دروازہ بندہوچکااور تمہارے اعمال ابھی جاری ہیں روحیں اپنے خویش اقارب کوکچھ ایصال ثواب کے نیک اعمال کرتے ہوئے دیکھتی ہیں توخوشی خوشی واپس ہوتی ہیں ۔ورنہ مایوسی اورناامیدی کی حالت میں غمگین آواز سے روتی ہوئی ان کلمات کے ساتھ واپس ہوتی ہیں کہ یااللہ ! جس طرح انہوں نے ہم کو ناامیداورمحروم کردیااسی طرح توبھی اپنی رحمت سے انہیں ناامیدمحروم فرمادے۔( ایتان الارواح) لہذا ایسی متبرک رات میں یعنی شب براء ت کو عبادت وریاضت میں گزارناچاہئے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتو اس رات کو جاگو اورنمازیں پڑھو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب ہی سے حق تعالیٰ آسمان دنیاپر تجلی فرماتاہے ۔ (ابن ماجہ)۔
شب براء ت کے دیگر نام بھی ہیں مثلاً ’’ لَیْلَۃُ الرَّحْمَۃ‘‘ یعنی رحمت والی رات ’’ لَیْلَۃُ الْمُبَارَکَۃ‘‘ یعنی برکت والی رات ’’لَیْلَۃُ الصَّک ‘‘ یعنی نجات کا پروانہ ملنے کی رات۔ اس بابرکت رات کو شفاعت کی رات بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ ایک روایت کے بموجب حضور نبی کریم ﷺ نے شعبان تیرہویں شب اپنی امت کی شفاعت کرتے ہوئے دعا فرمائی کہ ایک تہائی امت کی شفاعت قبول ہوئی ۔پھر چودھویں شب میں آپ کی دعا پر دوتہائی امت کی بخشش کی خوشخبری ملی ۔ آخر میں پندرہویں شب شعبان میں آپ نے مناجات فرمائی توساری امت کے حق میں آپ کی شفاعت کو شرف قبولیت حاصل ہوا سوائے خدائے عزوجل سے جو منہ موڑکر سرکش اونٹوں کی طرح بھاگنے والے نافرمان بندوں کے ۔
جو شخص چودہ شعبان کو آفتاب غروب ہونے کے قریب چالیس مرتبہ(۴۰) ’’ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِـاللّٰہِ الْعَلِّیِ الْعَظِیْم ‘‘ اورایک سومرتبہ(۱۰۰) دورود شریف پڑھے گا تواللہ تعالیٰ اسکے چالیس برس کے گناہوں کو بخش دیگا اور حوران بہشت کو اسکی خدمت کیلئے مقرر فرمائیگا ۔ (مفتاح الجنان)۔