قابل غور بات یہ ہے کہ ہولی کے دن نمازوں کو روک دیاگیاہے
دہلی کی مسلم کمیونٹی کا یہ الزام ہے کہ جمعہ کے روز 16مساجدوں میں نماز جمعہ ادا کرنے سے سٹی پولیس نے انہیں روک دیاہے۔
مسلمانوں اور اماموں کا یہ الزام ہے کہ پولیس نے اچانک انہیں روک دیا اور کسی بھی قسم کی وضاحت سے انکار کیابلکہ مصلیوں کو ایک ورانٹ بھی نہیں دیکھایا ہے
۔یہ معاملہ اس وقت سرخیو ں میں آیا جب دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمن ظفر الاسلام نے انقلاب نیوز پیپر کی ایک تصویر شیئر کی جس میں تحریر تھا کہ دہلی دپولی سنے مساجد میں مسلم کمیونٹی کونماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ”کوئی نماز نہیں:دہلی کی پنچ شیل علاقے کی16مساجدوں میں پولیس نے منظوری نہیں دی۔ قدیم مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ پچاس سالوں میں پہلی مرتبہ نماز کوروکاگیاہے۔ آج کے انقلاب کی سے“۔
لال گنبد مسجد کے مذکورہ امام نیاز احمد(54) سال کے حوالے سے مکتوب میڈیا کا کہنا ہے کہ ”میں یہاں پر 1980کے دہے سے رہ رہاہوں اور میں نے اس مسجد میں 2000کے دہے سے امامت شروع کی ہیں۔ ایسا اس سے قبل کبھی پیش نہیں آیا ہے“۔
اس کے علاوہ انہوں نے مزیدکہاکہ ”میں سمجھتاہوں کہ نماز کو روکنے کا مقصد ہولی ہے۔
میں نے ان سے کہاکہ یہاں پر حالات پرامن ہیں اور کوئی بھی فکر کی بات نہیں ہے۔ ہر پانچ سال میں حولی اور جمعہ ایک ساتھ ایک ہی روز آتا ہے‘ مگر اس سے قبل کبھی بھی نماز نہیں روکی گئی ہے“۔
مسجد کے نائب امام محمد خالد نے کہاکہ ”پولیس ہمارے پاس ائی اور کہاکہ آج نمازیں مسجد میں نہیں ہوں گی۔ جب ان سے وجہہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہاکہ محکمہ آثار قدیمہ نے احکامات دئے ہیں دہلی میں 16مساجد میں نمازیں روک دی جائیں۔
ان سے تحریر کاغذ کا استفسار کیاگیا مگر انہوں نے کچھ بھی نہیں دیکھایا ہے“۔مذکورہ امام نے مزیدکہاکہ ”بعدازاں مسلم کمیونٹی نے پارک میں نماز ادا کی۔
گروگاؤں کی طرح مذکورہ انتظامیہ نے جمعہ کی نمازوں کے بائیکاٹ کی کوشش کی“
مارچ17کو بیک وقت ہولی اور شب برات کے پیش نظر جمعیت العلمائے ہند نے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ ہندوتہوار کے پیش نظر کھلے مقامات پر نمازادا نہ کریں۔اس کے علاوہ انہوں نے انتظامیہ سے مساجد میں ادا کی جانے والی جمعہ نمازوں کے دوران سکیورٹی کی مانگ بھی کی تھی۔