شب قدرفیصلہ والی رات

   

حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

بقیہ آخری طاق راتوں میں ہم اپنی آہوں سے ندامت کے آنسوئوں سے داغ دل کو دھوئیں۔ اپنے رب کو منائیں کیوں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے جس کی آنکھ میں مکھی کے سر کے برابر بھی آنسو آجائے تو میں اس پر دوزخ کی آگ حرام کردیتا ہوں۔ لوگ طواف کعبہ میں ہیں دوران طواف کعبہ لوگوں نے دیکھا کہ ایک شخص رب سے مناجات کررہا ہے، ائے پروردگار میری بخشش فرما۔ میرے اللہ روئے زمین پر اگر کوئی قابل رحم ہے تو وہ میں ہوں مجھ پر رحم فرما۔ رونے میں کسک ہے، مانگنے میں تڑپ ہے طلب میں ترس ہے، یہاں تک کہ یہ شخص روتے روتے بیہوش ہوگیا۔ لوگوں نے ہوش کی دوا کی۔ اس نے پھر طواف شروع کیا، پھر وہی گریہ وزاری کا سلسلہ شروع ہوا۔ اب تو لوگوں کے بھی اس کے رونے پر آنسو نکل پڑے۔ یہاں تک کہ وہ شخص پھر بیہوش ہوگیا۔ لوگوں نے آکر چہرہ پر پانی چھڑکنے کے لیے نقاب نما رومال اٹھایا تو لوگوں کی حیرت سے چیخیں نکل گئی۔ اللہ اکبر یہ تو ابن بتول نواسہ رسول حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ عنہ ہیں یہ وہ بزرگ ہیں جن کے توسط سے مانگیں تو بارش ملے۔
شب قدر میں ساری رات ملائکہ قدسیہ آسمان سے مسلسل نازل ہوتے ہیں۔ گلی کا کوئی موڑ راہوں کا کوئی کنارہ مسجدوں کا کوئی کونہ ایسا نہیں ہوتا جہاں شب قدر میں فرشتے مسلمانوں کی عبادتوں، ریاضتوں، مسجدوں ذکر و تسبیح کی آوازوں کا انتظار نہ کرتے ہوں، کہ دیکھیں کون بندہ قدر کی رات کیا نیکی کرتا ہے۔ نیکی چھوٹی بھی ہو تو قدر کی رات اس کی جزا بہت بڑی ہوتی ہے۔ رب خود اعلان فرماتا ہے ’’رب بندوں پر بڑا مہربان ہے۔ وہ اپنی شان رحمت کے ساتھ شب قدر میں خود ہی بندوں کے قریب ہوتا ہے۔ اس کا فضل و احسان تو دیکھیں کہ ایک ہی شب کو ہزار مہینوں کی فضیلت بخشی‘‘ کسی کو ہزار مہینوں کی زندگی ملے، ہر شب قیام و سجود میں گزارے، ہر دن روزے میں گزارے اور وہ جہاد فی سبیل اللہ بھی کرتا رہے کیا اس کے ثواب کا حساب لگایا جاسکتا ہے۔ اتنا ثواب، اتنی نیکیاں اتنی جزا صرف قدر کی رات میں اُمت مصطفی جان رحمتﷺ کے ہر فرد کو ہر پل نصیب ہوتی ہے۔ یہی تو وہ شب قدر ہے کہ اسلاف نے اس شب کو پانے کے نئے زندگی کی ساری راتوں کو قربان کردیا، حضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ نے تقریباً چالیس سالوں تک بستر کو پیٹھ نہ لگائی۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، کا عمل یہ تھا کہ رات نماز عشاء کے بعد جو قیام فرماتے تو رات بھر کی نوافل میں ایک قرآن پڑھ لیتے، کسی بھی صحابی و تابعی کی زندگی دیکھیں سب میں یہ بات مشترکہ نظر آئیگی کہ دن کافروں سے لڑنے میں گزرتا تھا، رات نفس سے لڑنے میں گزرتی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے یہ رات مخصوص کی ہے جو تمام راتوں سے افضل ہے۔ اسی شب رحمت الٰہی عابدوں اور زاہدوں کو پکارتی ہے۔ ائے گنہگارو ! مغفرت کے ذریعہ اپنے دلوں اور روحوں کو دھولو۔ سال بھر کے گناہوں کی کثافت سے اپنے آپ کو پاک کرلو۔ ماہ رمضان المبارک میں شب قدر کے متعلق ارشاد باری ہے کہ ساری رات عبادت میں گزاریں، کثرت سے نوافل پڑھیں اور ذکر اللہ کریں۔ اس رات کی برکتوں سے صرف وہی شخص محروم ہوتا ہے جو انتہائی بدنصیب ہو۔