شرمیلا نے ملازمتوں کی فراہمی کیلئے ایک روزہ بھوک ہڑتال کا اہتمام کیا

   

Ferty9 Clinic

بیروزگاری کے معاملے میں ریاست تلنگانہ سارے ملک میں سرفہرست ، وائی ایس آر ٹی پی پارٹی صدر کا دعویٰ
حیدرآباد ۔ 13 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی سربراہ شرمیلا نے کہا کہ بیروزگار نوجوانوں کو خودکشیوں سے روکنے اور چیف منسٹر کے سی آر کو خواب غفلت سے جگانے کے لیے ہر منگل کو ایک روزہ بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ضلع ونپرتی کے گوپال پیٹ منڈل کے تاٹی پرتی موضع میں ایک روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ۔ اس احتجاجی دھرنا میں وائی آر ایس پارٹی کے کارکنوں نے بھاری تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر خود کشی کرنے والے پی کنڈل کے ارکان خاندان سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں پرسہ دیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شرمیلا نے کہا کہ بیروزگاری کے معاملے میں ریاست تلنگانہ سارے ملک میں سرفہرست ہے ۔ 54 لاکھ بیروزگار نوجوان تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن میں رجسٹریشن کراتے ہوئے ملازمتوں کا انتظار کررہے ہیں ۔ وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی ہر بیروزگار نوجوان کو روزگار فراہم کرنے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے جدوجہد کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ایک لاکھ 90 ہزار جائیدادیں مخلوعہ ہیں ان پر فوری تقررات کرنے کا مطالبہ کیا ۔ صرف 50 ہزار جائیدادوں پر تقررات کرنے کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ حکومت 7 ماہ سے صرف اعلانات کررہی ہے ۔ مگر تاحال ابھی تک کوئی عملی اقدامات نہیں ہوئے ۔ شرمیلا نے کہا کہ ملازمت نہ ملنے پر مایوس ہو کر تعلیم یافتہ بیروزگار خود کشی کررہے ہیں ۔ جب کہ چیف منسٹر خواب غفلت میں ہے ۔ انہیں نیند سے جگانے کے لیے وہ ہر منگل کو ریاست کے مختلف مقامات پر ایک روزہ بھوک ہڑتال منظم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی تشکیل دینے سے قبل ہی تین روزہ بھوک ہڑتال کا اہتمام کرچکی ہیں ۔ وہ قدم قدم پر بیروزگار نوجوانوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گی ۔ شرمیلا نے کہا کہ انہیں خود کشی کرنے والے کنڈل کی ماں کے الفاظ سے دلی صدمہ پہونچا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا اگر اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرتا تو شاید زندہ رہتا ۔ یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے ماں کے آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے ۔ اس سے بڑا دکھ کیا ہوسکتا ہے ۔ سربراہ وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی نے چیف منسٹر کو اپنی ناک فوری زمین پر رگڑتے ہوئے دلت کو چیف منسٹر نہ بنانے پر معذرت خواہی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ایک طرف 50 ہزار ملازمتیں فراہم کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے ۔ دوسری طرف 50 ہزار افراد کو ملازمتوں سے علحدہ کردیا گیا ہے ۔۔