اگر آپ کو لگتا ہے کہ شریک حیات سے لڑائی جھگڑا ہی جسمانی یا ذہنی صحت کے لئے نقصان دہ ہے تو جان لیں کہ والدین، بہن بھائی یا کزن وغیرہ سے کشیدہ تعلقات صحت کے لئے شریک حیات سے خراب تعلق کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔یہ بات امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے جرنل آف فیملی سائیکولوجی میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خاندان سے جذباتی تعلق مجموعی صحت پر اہم اثرات مرتب کرتا ہے اور امراض جیسے فالج اور سردرد وغیرہ کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کی قائد اور یو ٹی ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر کی اسسٹنٹ پروفیسر سارہ بی ووڈز کے مطابق سابقہ تحقیقی رپورٹس جن میں شریک حیات سے خراب تعلق کو جسمانی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیا، کے برعکس ہم ایسے نتائج حاصل نہیں کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر محققین رومانوی تعلقات خصوصاً شادی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اسے صحت کے لئے سب سے طاقتور سمجھتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے 28 سو سے زائد رضاکاروں کے ڈیٹا کو استعمال کیا جنہوں نے یو ایس سروے میں اپنے کوائف درج کیے تھے۔
محققین نے 1995 ء سے 2014 ء تک کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا جس میں لوگوں سے خاندانی تناؤ اور خاندانی سپورٹ، شریک حیات سے لڑائی جھگڑوں اور سپورٹ وغیرہ پر مبنی سوالات کے جوابات حاصل کیے گئے تھے۔
ان افراد کے امراض جیسے فالج، سردرد اور معدے کے مسائل کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ جتنا خاندان سے تعلق خراب ہوگا، اتنا ہی امراض کا خطرہ بڑھ جائے گا جبکہ 10 سال بعد صحت زیادہ بدتر ہوجائے گی۔
اس کے مقابلے میں خاندانی سپورٹ اگلے 10 برس میں بہتر صحت کا باعث بنتی ہے۔
حیران کن طور پر شریک حیات سے خراب تعلقات پر صحت پر کوئی نمایاں اثرات مرتب نہیں ہوئے اور سارہ ووڈز کا کہنا تھا کہ ہم حقیقی معنوں میں دنگ رہ گئے کہ شریک حیات سے جذباتی تعلق اور بعد کی زندگی کی صحت میں تعلق صفر فیصد ہے۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ یہ تعلق ٹوٹ سکتا ہے، مگر گھر والے یا خون کے رشتے ہمیشہ باقی رہتے ہیں جو ٹوٹ نہیں سکتے، تو ان رشتوں سے جذباتی وابستگی بھی زیادہ ہوسکتی ہے جس کے اثرات اور شخصیت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔