شعبان درود و سلام کا مہینہ

   

ڈاکٹربی بی خاشعہ
شعبان ، اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے، یوں تو یہ پورا ہی مہینہ نفلی روزوں اور نفلی عبادات کے لیے متبرک اور فضیلت والا ہے ، اس لیے کہ حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام اس ماہ میں کثرت سے نفلی روزے رکھتے تھے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں سب سے افضل اور بہترین ہستی حضور نبی اکرم ﷺکی بارگاہ بے کس پناہ میں کثرت سے ہدیہ درود و سلام بھیجا جاتا ہے۔ہم میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی زندگی اللہ رب العزت کی تعلیمات کے ساتھ آراستہ ہو جائے… زندگی سے حسد نکل جائے… دل کو استغناء اور تقویٰ نصیب ہوجائے…لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ساری تبدیلی کہاں سے شروع کی جائے…؟ اس لیے کہ ہر تبدیلی کا کوئی نہ کوئی نقطۂ آغاز ہوتا ہے جہاں سے اس تبدیلی کا سفر شروع ہوکر اپنی انتہا و کمال کو پہنچتا ہے۔زندگی میں اس نوعیت کی تبدیلی کہ جس سے انسان کا ظاہرو باطن سنور جائے، اس کا نقطۂ آغاز توبہ ہے۔ توبہ غفلت کا احساس پیدا ہوجانے کا نام ہے… توبہ اِس بیداریٔ شعور کا نام ہے کہ بندے کو احساس ہوجائے کہ اس کی زندگی ہلاکت، نقصان اور خسارے میں ہے اور وہ اللہ کی نافرمانی اور معصیت کے سبب اپنی آخرت تباہ کر رہا ہے۔ اِس خسارے و نافرمانی کا ادراک و احساس پیدا ہو جانا ’’توبہ‘‘ ہے۔توبہ زبانی کلمات کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک شعور ہے جو ہمیں اِس امر کا ادراک دیتا ہے کہ میں اللہ سے دوری پر ہوں اور مجھے اللہ کے قریب ہونا ہے… میں جہنم کی راہ پر جا رہا ہوں جبکہ مجھے اللہ کی جنت کی طرف جانا ہے۔جب تک یہ احساس بیدار نہ ہو، اُس وقت تک بندے کی زندگی میں عملاً تبدیلی پیدا نہیں ہو سکتی ۔ سو اِس تبدیلی کی ابتداء توبہ سے ہوتی ہے اور فلاح اوراُخروی نجات کا دارو مدار بھی توبہ پر ہی ہے۔ اسی لیے اللہ رب العزت نے فرمایا:’’اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ۔‘‘