شمالی کوریا کے کم جونگ اُن کا غیر معلنہ دورۂ چین

,

   

ٹرمپ سے مجوزہ ملاقات سے قبل صدر چین سے مشاورت ، 36 ویں سالگرہ تقریب

بیجنگ ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا کے قائد کم جونگ اُن منگل کے روز غیرمعلنہ دورہ پر چین پہنچے۔ سمجھا جارہا ہیکہ کوریائی جزیرہ نما کو نیوکلیئر توانائی سے پاک کرنے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ہونے والی ایک اور ملاقات کے پیش نظر اپنے واحد حلیف ملک دوست چین کے ساتھ باہمی مشاورت اس دورہ کی وجہ ہوسکتی ہے۔ کم جونگ 7 تا 10 جنوری چین کا دورہ کررہے ہیں۔ انہیں صدر چین ژی جن پنگ نے دورہ کی دعوت دی تھی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے یہ خبر دی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہیکہ کم جونگ اپنی 36 ویں سالگرہ بھی چین میں ہی منائیں گے۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق چین کے دورہ پر کم جونگ کی اہلیہ ری ۔ سول ۔ جو بھی ان کے ہمراہ ہیں جبکہ کچھ سینئر عہدیداروں کو بھی دورہ میں شامل کیا گیا ہے جن میں کم یانگ چول بھی شامل ہیں جنہیں امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ سفارتی بات چیت کیلئے کم جونگ کا دایاں ہاتھ تصور کیا جاتا ہے۔ یاد رہیکہ کم کا دورہ ایک ایسے وقت ہورہا ہے جب صرف کچھ روز قبل ہی انہوں نے امریکہ کو انتباہ دیا تھا کہ اگر شمالی کوریا پر عائد تحدیدات میں نرمی نہیں کی گئی تو شمالی کوریا کوئی متبادل راستہ ڈھونڈ نکالے گا۔ امریکہ شمالی کوریا پر دباؤ نہیں ڈال سکتا۔

دوسری طرف یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کم جونگ ان اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان دوسری ملاقات کیلئے بھی دونوں طرف بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ملاقات کے مقام اور تاریخ کا تعین کیا جاسکے۔ کم نے گذشتہ سال چین کا دورہ کرتے ہوئے جن پنگ سے ملاقات کی تھی جبکہ کم اور ٹرمپ کی ملاقات گذشتہ سال جون میں سنگاپور میں ہوئی تھی۔ پیر کے روز ان توقعات کو تقویت حاصل ہوگئی کہ کم جونگ چین کا دورہ کرنے والے ہیں کیونکہ یون ہاپ نیوز نے یہ رپورٹ پیش کی تھی کہ شمالی کوریا کی ایک ٹرین کو سرحد پار کرتے ہوئے دیکھا گیا اس کے بعد جو ہوا وہ ایک تاریخ بن گئی ہے کیونکہ منگل کے روز دونوں ممالک کے میڈیا نے یہ توثیق کردی کہ کم جونگ کی منفرد سبز اور زرد رنگ کی ٹرین بیجنگ اسٹیشن پہنچ گئی ہے۔ میڈیا میں اس بات کے بھی بڑے چرچے ہیں کہ کم جونگ کا دورہ چین ایک ایسے وقت ہورہا ہے جب چین بھی امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ لڑ رہا ہے جہاں امریکہ چینی مصنوعات پر زائد ٹیکس عائد کرتے ہوئے اسے نقصان سے دوچار کررہا ہے۔ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو اس کے نیوکلیئر پروگرام کو ترک کرنے چینی صدر جنگ پنگ سے بھی تعاون طلب کیا تھا کہ موصوف کسی طرح کم جونگ کو اس بات کیلئے راضی کرلیں۔ بہرحال سنگاپور ملاقات کے بعد اب تک اس بات کو یقینی نہیں سمجھا جارہا ہیکہ کم جونگ اپنے نیوکلیئر پروگرام سے دستبردار ہوجائیں گے۔ بہرحال، یکم ؍ جنوری 2019ء سے ٹرمپ اور جن پنگ اس بات کیلئے متفق ہوگئے ہیں کہ 90 دنوں تک ایک دوسرے کی مصنوعات پر زائد ٹیکس کا نفاد نہیں کریں گے۔