شوپیان میں مسلح تصادم، 4جنگجو ہلاک، ایک فوجی زخمی

   

سرینگر: وادی کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان میں پیش آئے مسلح تصادم کے دوران لشکر طیبہ سے وابستہ چار جنگجو ہلاک جبکہ ایک فوجی جوان زخمی ہوگیا۔کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے پیر کی دوپہر کو یہاں پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ مصدقہ اطلاع موصول ہونے پر فوج، سی آر پی ایف اور پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے شوپیان کے امام صاحب علاقے کے مانی ہل گاؤں کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا اور اس دوران جب سیکورٹی فورسز کی تلاشی ٹیم مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچی تو وہاں چھپے جنگجوؤں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگجوؤں کو خود سپرد ہوجانے کے لئے اہل خانہ سے اپیل کرائی بلکہ ایک جنگجو کی اہلیہ سے بھی اپیل کرائی گئی لیکن انہوں نے اس کے برعکس گھر کے اندر سے فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں تصادم چھڑ گیا۔ انسپکٹر جنرل نے کہا کہ تصادم کے نتیجے میں لشکر طیبہ سے وابستہ چار جنگجو مارے گئے جو اپنے آپ کو لشکر مصطفی سے وابستہ کہتے ہیں لیکن ہم ٹی آر ایف یا لشکر مصطفی پر توجہ نہیں دیتے ہیں کیونکہ یہ سب فرضی نام ہیں۔انہوں نے مہلوک جنگجوؤں کی شناخت رئیس احمد بٹ، جو اکتوبر 2020 سے سرگرم تھا، عامر شفیع میر، جو سال رواں کے ماہ فروری سے سرگرم تھا، راقب ملک، جو دسمبر 2020 سے سرگرم تھا، اور آفتاب احمد وانی جو نومبر 2020 سے سرگرم تھا، کے طورپر کی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مہلوک جنگجوؤں کی تحویل سے تین پستول بر آمد کئے گئے ۔پریس کانفرنس کے دوران موجود وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) ریشم بالی نے کہا کہ فوج کی 44 آر آر نے راقب ملک کی اہلیہ اور اس کے چار سالہ بیٹے کو لایا اور اُن سے اس کو سرنڈر کرنے کی اپیل کرائی لیکن انہوں نے سرنڈر کرنے سے انکار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا کہ وہ سرنڈر کرنا چاہتا تھا لیکن اس کو وہاں پھنسے ساتھیوں نے ایسا کرنے سے روکا ۔ اگر وہ واپس آجاتا تو شاید بچ جاتا۔ انھوں نے کہاکہ تصادم میں ہمارا ایک فوجی جوان اس کو سرنڈر کرانے کی کوشش کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہوا۔جی او سی نے کہا کہ ہم نے تصادم کو رات سے صبح تک اسی لئے موخر کیا تاکہ جنگجو سرنڈر کرسکیں ورنہ یہ آدھے گھنٹے میں ہی ختم ہوسکتا تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم جنگجوؤں کو آخری لمحے تک سرنڈر کرنے کا موقع دیتے ہیں اور جو جنگجو سرنڈر کرنا چاہتا ہے اس کو آخری منٹ تک موقع فراہم کیا جائے گا۔