شہادت حضرت امام حسین ؓ

   

آج یوم عاشور ہے ۔ آج ہی کے دن یزیدی لشکر نے نواسہ رسول ؐ امام عالی مقام حضرت سیدنا امام حسین ؓ کو شہید کردیا تھا ۔ امام عالی مقام نے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی لیکن انہوں نے کسی غاصب اور ظالم کی اطاعت قبول نہیں کی ۔ امام عالی مقام نے اپنے سارے گھرانے اور آپ ؓ کا ساتھ دینے والے صحابہ کرام کی شہادت کو قبول کرلیا ‘ خود بھی جام شہادت نوش فرمالیا لیکن آپ نے ایک ظالم ‘ غاصب اور ملعون کے ہاتھ پر بیعت کرنا پسند نہیں فرمایا ۔ امام عالی مقام کی یہ شہادت میدان کربلا سے لے کر میدان حشر تک کیلئے ایک ایسی منفرد مثال ہے کہ ساری دنیا آج بھی اس پر رشک کرتی ہے ۔ یزید پلید تو آج بھی لعنتوں کا شکار ہے لیکن دنیا بھر میں حسین ؓ کے چاہنے والے کروڑوں کی تعداد میں ہیں جو ذکر حسین ؓ کے ذریعہ اپنے ایمان کو تازہ کرتے ہیں۔ شہادت امام عالی مقام نے دنیا کو صبح قیامت تک کیلئے جو پیام دیا ہے وہ ساری دنیا تسلیم کرتی ہے ۔ امام حسین ؓ نے یزید کے باطل ارادوں کو ناکام کرتے ہوئے حق کی سربلندی کا وہ کام کیا کہ صبح قیامت تک حق بلند ہوگیا اور اسلام زندہ ہوگیا ۔ فلسفہ اسلام کی جو عملی تصویر اور تفسیر امام حسین ؓ نے اپنا سر مبارک نچھاور کرتے ہوئے پیش کی ہے وہ کہیںاور نہیں مل سکتی ۔ امام عالی مقام کی شہادت سے ہمیں آج بھی اپنی زندگیوں کو منور کرنے کی ضرورت ہے ۔ امام عالی مقام نے اپنی شہادت کے ذریعہ جو پیام دیا ہے کہ ظالم کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو لیکن وہ حق کو زیر نہیں کرسکتا ۔ حق اگرچیکہ بظاہر کمزور محسوس ہو لیکن اصل طاقت حق کی ہی ہوتی ہے ۔ ظالم چاہے کتنا ہی ظلم کرلے اور کتنے ہی ہتھکنڈے اختیار کرلے حق کو جھکا نہیں سکتا ۔ جو حقیق معنوں میں حق پرست ہوتے ہیں وہ کسی ظالم اور غاصب کے مرعوب ہو کر اس کا ساتھ نہیں دے سکتے ۔ امام عالی مقام نے کربلا میں جو صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا ہے وہ صرف نواسہ رسول ﷺکا ہی خاصہ ہوسکتا ہے ۔ کسی میں اتنی جراء ت نہیں ہوسکتی کہ سارے کے سارے کنبے کو قربان کردیں اور حق کا دامن پورے استحکام اور پوری استقامت کے ساتھ تھامے رہیں۔
آج ہم غم حسین ؓ منا رہے ہیں۔ ساری دنیا اس غم میں خود کو شریک کرنا اپنے لئے باعث افتخار سمجھتی ہے ۔ آج ہم امام عالی مقام کے چاہنے والوں کیلئے ایک سوال ہے کہ ہم کس حد تک امام عالی مقام کے پیغام پر عمل کر رہے ہیں۔ ہم کس حد تک آپ ؓ کے اسوہ کو اختیار کر رہے ہیں۔ آج بھی چاروں سمت یزیدی طاقتیں سر ابھار رہی ہیں۔ باطل کو حق بناکر پیش کرنے کی کوششیں انتہاء کو پہونچ رہی ہیں۔ طاقت کی بنا پر حق کو کچلنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ ان پر دھڑلے سے عمل کیا جا رہا ہے ۔ آج ساری دنیا کے مسلمانوں کو حسینی ؓ کردار اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں باطل اورا س کی طاقت سے مرعوب نہیںہونا چاہئے ۔ جب تک ہم حق کیلئے اپنی جان نچھاور کرنے کو تیار نہیں ہوتے باطل اور یزیدی طاقتیں اسی طرح سر ابھارتی رہیں گی ۔ میدان کربلا میںامام حسین ؓ تو شہید ہوئے لیکن ساری دنیا میںامام عالی مقام کا پرچم بلند ہوگیا ۔ آج ہمیں اسی پرچم کا سہارا لینے کی ضرورت ہے ۔ ہمیںپرچم حسینی ؓ کو بلند کرنے کی ضرورت ہے جو اسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب ہم اپنے آپ میں اور اپنے کردار میں حق کا ساتھ دینے کی جراء ت پیدا کرسکیں۔ ہمیں باطل طاقتوں کے سامنے سرنگوں ہونے کی بجائے باطل کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر اسے نیچا دکھانے کی ضرورت ہے ۔ یہ کام وہی کرسکتے ہیں جو حقیقت میں امام عالی مقام کے پیغام کو سمجھیں اور اس پر عمل کرنے کی جراء ت اپنے آپ میں پیدا کرسکیں۔ اگر ایسا ہوجائے تو باطل کو پھر سے رسواء کیا جاسکتا ہے ۔
امام عالی مقام نے ہمیں یہ بھی تعلیم دی ہے کہ اللہ رب العزت کی رضاء کیلئے ہر شئے قربان کر دی جائے ۔ سارا کنبہ شہید ہوگیا ’ خود امام ؓ زخموں سے چور ہیں لیکن اس وقت بھی آپ ؓ نے نہ حق کا ساتھ چھوڑا اور نہ نماز کو ترک کردیا ۔ صبر و استقامت اور رضائے الہی کیلئے جذبہ حق کی ایسی مثال ساری دنیا میں نہ کوئی پیش کرسکا ہے اور نہ ہی صبح قیامت تک کوئی پیش کرسکتا ہے ۔ آج ہم سارے مسلمانوں کیلئے موقع ہے کہ ہم خود کو حسینی کردار ؓ میں ڈھالنے کا عہد کریں۔ دنیا کے مصائب و مشکلات کی پرواہ کئے بغیر حق کو بلند کرنے کا عہد کریں۔ اسی میں ہماری کامیابی ہے اور ہماری یہ کامیابی ہر دور کے یزید کے منہ پر کالک پوتنے کا سبب بنے گی ۔