شہریت ترمیمی بل پر احتجاج ، ممبئی کے آئی پی ایس افسر عبدالرحمن مستعفی

,

   

مذہب کے نام پر شہریت دینا یا محروم کرنا ہندوستانی دستور کے مغائر، نیا قانون مسلمانوں کا مخالف
محض شہریت بچانے مسلمانوں کو دیگر عقیدہ سے وابستگی کیلئے مجبور کرنے کی کوشش:شہریان ہند کے نام کھلا مکتوب

ممبئی ؍حیدرآباد۔/11ڈسمبر، (سیاست نیوز) ممبئی کے ایک سینئر آئی پی ایس آفیسر عبدالرحمن نے شہریت بل کو ملک اور عوام کیلئے نقصان رساں قرار دیتے ہوئے احتجاج کے طور پر اپنے عہدہ سے استعفی کا اعلان کیا اور کہا کہ کل سے وہ اپنی ملازمت پر رجوع نہیں ہوں گے۔ جناب عبدالرحمن آئی پی ایس قبل ازیں ایڈیشنل کمشنر ( ایڈمنسٹریشن پونے پولیس، گورنمنٹ ریلوے پولیس سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل ( وائر لیس ڈپارٹمنٹ ) جیسے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ انہوں نے تمام ہندوستانی شہریوں کے نام اپنے کھلے خط میں لکھا ہے کہ’’ شہریت ترمیمی بل 2019 جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکمراں جماعت کی عددی قوت کے بَل بوتے پر منظور کی جاچکی ہے اس کا مقصد تین پڑوسی ملکوں (افغانستان ، بنگلہ دیش اور پاکستان ) سے تعلق رکھنے والے غیر مسلم شہریوں یعنی ہندو، سکھ ، عیسائی ، بدھی وغیرہ کو ہندوستانی شہریت دینا ہے جو واضح طور پر مسلم برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ تعصب و جانبداری ہے۔ یہ قانون مساوات کے بنیادی نظریہ کے یکسر خلا ف اور مکمل طور پر غیر دستوری ہے جس سے دستور ہند کی دفعات 14، 15 اور 25 کی خلاف ورزی ہوتی ہے کیونکہ کسی شخص کو شہریت دینے یا اس سے محروم کرنے کیلئے مذہب کو بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔‘‘ آئی پی ایس افسر عبدالرحمن نے مزید کہا کہ ’’ شہریت ترمیمی قانون 2019 کا سارا نظریہ دراصل ملک و قوم کو مذہب ، ذات پات اور فرقہ کی بنیادوں پر تقسیم کرنا ہے۔ اس سے مسلم برادری سے تعلق رکھنے والے عوام میں ڈر خوف پیدا ہوتا ہے اور مسلمانوں کومحض اپنی شہریت بچانے کیلئے اپنا اعتقاد ترک کرتے ہوئے کسی دوسرا مذہب اختیار کرنے کیلئے مجبور کرتا ہے۔ یہ انتہائی انتشار پسندانہ اور غیر دستوری قانون ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ قانون مذہبی تکثیر اور رواداری کے جذبہ کے خلاف ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو اس سے ہندوستانی قوم کا روایتی جذبہ اخوت اور ہم آہنگی کا تانابانا درہم برہم ہوسکتا ہے۔‘‘