بل سے حقیقی آسامیوںکو خطرہ،بی جے پی پرغیرقانونی ہندوآبادی کوبسانے کی سازش کا الزام
گوہاٹی ۔ 27 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اس اطلاع کے بعد کہ جاریہ پارلیمانی اجلاس کے دوران شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی ہے، آسام میں وسیع پیمانہ پر شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) کے خلاف احتجاجی مارچ منظم کیا گیا ۔ آسام جاتیہ بادی یوا چھترا پریشد (اے جے وائی سی پی) کے زیر اہتمام چہارشنبہ کے روز شہریت ترمیمی بل کے خلاف کافی تعداد میں لوگوں نے احتجاجی مارچ منظم کرتے ہوئے سی اے بی کے خلاف نعرے لگائے۔ احتجاجی جو پلے کارڈس اور بیانر اٹھائے ہوئے تھے، گوہاٹی کلب پوائنٹ سے احتجاجی مارچ منظم کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے کہ شہریت ترمیمی بل مکمل طور پر غیر دستوری ہے جسے فوری طور پر منسوخ کردیا جانا چاہئے ۔ پلے کارڈ میں واضح کیا گیا تھا کہ یہ بل آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کی حقیقی باشندوں کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ اے جے وائی سی پی عرصہ دراز سے اس طرح کے بل کی مخالفت کرتی رہی ہے ۔ ان کے علاوہ بااثر آسامی تنظیم آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) اور سماجی تنظیم کریشکھ مکتی سرگم پریشد (کے ایم ایس ایس) جیسی تنظیمیں اس بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے یہ زور دیتی رہی ہیں کہ آسام کے باشندے کسی بھی صورت میں اس بل کو قبول نہیں کریں گے ۔ اے جے وائی سی پی جنرل سکریٹری پلش چنگمائی جو احتجاجی مارچ کی قیادت کر رہے تھے، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت صرف اپنے سیاسی مفادات کیلئے اس قسم کی حرکتیں کر رہی ہیں تاکہ وہ اقتدار پر برقرار رہے۔ مگر اس طرح کی قانون سازی سے آسام اور شمال مشرقی ریاستوں کی حقیقی باشندوں کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر آسام جنہیں جاتیا نائک (عوامی ہیرو کا خطاب دیا گیا ہے ، شہریت ترمیمی بل کے حوالے سے خاموشی اختیار کر رکھا ہے جبکہ دیگر ریاستوں کے ان کے ہم منصب بل کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ چیف منسٹر آسام ریاست کے اصل باشندوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہے اس لئے ہم آسامی عوام اور تنظیمیں شہریت ترمیمی بل کے خلاف سڑکوں پر بڑے پیمانہ پر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ شہریت ترمیمی بل لانے سے پہلے اس بارے میں عوامی ریفرنڈم کرایا جائے۔ اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ آیا شہریت ترمیمی بل کو قانونی شکل دیا جائے یا نہیں۔ واضح رہے کہ مخالف شہریت ترمیمی بل حالیہ عرصہ میں 11 نومبر سے اس وقت سے شدت اختیار کر گیا ہے ، جب اے جے وائی سی پی ، اے اے ایس یو، آر ٹی آئی کارکن اکھل گوگوئی زیر قیادت کے ایم ایس ایس اور یو ایل ایف اے اور دیگر ہیومن رائٹس جیسی تنظیموں کی جانب سے پورے آسام میں بڑے پیمانہ پر احتجاج کیا جارہا ہے۔ یہ لوگ نعرے لگارہے ہیں کہ بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت مبینہ طور پر مخالف آسام پالیسی اختیار کر رہے ہیں اور غیر قانونی طور پر آسام میں مقیم ہندو آبادی کو مجوزہ قانون سازی کے ذریعہ آسام میں مستقل شہریت دینے کی سازش کر رہی ہے جس سے نہ صرف اصل آسامی باشندوں کو خطرہ ہے بلکہ جغرافیائی ، ثقافتی اور لسانی مسائل بڑے پیمانہ پر جنم لیں گے ۔
َآسام کے حراستی مراکز میں 988غیرملکی بند
نئی دہلی، 27 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے چہارشنبہ کو راجیہ سبھا میں کہاکہ آسام کے 6 حراستی مراکز میں 988غیرملکی بندی ہیں اور ان کو بنیادی سہولیات دستیاب کرائی جارہی ہیں۔وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ حراستی مراکز کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے ۔ ریاستی حکومت کے مطابق 2016 سے لیکر اکتوبر 2019تک حراستی مراکز میں 28لوگوں کی موت فطری طورپر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قیدیوں کو کھانا، کپڑے ، روزنامہ، ٹیلی ویزن، کھیل کود کا سامان، ثقافتی پروگراموں کی نمائش، لائبریری، یوگ، دھیان جیسی بنیادی سہولیات دستیاب کرائی جارہی ہیں۔انہو ں نے کہاکہ بندیوں کی صحت کی باقاعدگی سے جانچ کی جاتی ہے ۔ ضرورت ہونے پر انہیں ضلعی سطح پر ریاست کے بڑے اسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے ۔