شہریت ترمیمی بل کے خلاف آسام جل اٹھا، گوہاٹی میں کرفیو

,

   

کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے، تریپورہ میں آج کانگریس کا بند، کئی مقامات پر فوج تعینات، آنسو گیس شل اور لاٹھی چارج

گوہاٹی ۔ 11 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی بل کے خلاف آسام جل اٹھا۔ کئی مقامات پر پُرتشدد احتجاج۔ گوہاٹی میں غیرمعینہ مدت کا کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ گوہاٹی شہریت ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج کا اصل مرکز ہے۔ آسام رائفلس کے جوانوں نے تریپورہ میں مورچہ سنبھال لیا ہے۔ دو شمال مشرقی ریاستوں میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف کشیدگی دیکھی گئی۔ ڈیفنس کے ترجمان نے کہا کہ تریپورہ میں فوج کے دو کالمس تعینات کئے گئے ہیں۔ آسام رائفلس اور نیم فوجی دستوں کو تریپورہ کی سیکوریٹی کیلئے لگایا گیا ہے۔ آسام کے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ سرویس معطل کردی گئی ہے۔ آسام کے تمام شہروں میں بڑے پیمانے پر پھوٹ پڑنے والے تشدد اور احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سوشل میڈیا کے غلط کو روکنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے۔ ریاستوں میں امن و قانون کی برقراری کو یقینی بنانے کیلئے پولیس چوکسی اختیار کی ہے۔ کانگریس نے کل بروز جمعرات تریپورہ بند کا اعلان کیا ہے۔ آسام میں بھی بند کی اپیل کی گئی ہے۔ احتجاجوں میں سب سے زیادہ تعداد طلبہ کی ہے۔ پولیس نے آنسو گیس شل برسائے اور احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کی ہے۔ چھ سال قبل طلباء کی پُرتشدد مہم کے بعد ریاست میں اس نوعیت کا احتجاج دیکھا گیا۔ اس وقت آسام معاہدہ پر دستخط کے بعد ہی وہ احتجاج ختم ہوا تھا۔ اگرچہ کسی سیاسی جماعت یا طلباء تنظیموں نے بند کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا لیکن طلباء کی بڑی تعداد نے آج احتجاج میں حصہ لیا۔ سکریٹریٹ کے روبرو اور دیگر مقامات پر احتجاجی طلباء کو سیکوریٹی فورسیس کے ساتھ بحث و تکرار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ حالات بے قابو ہونے پر پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شل برسائے اور کئی مقامات پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ لوک سبھا میں کل شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد آج اس بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا جہاں بل پر مباحث کے موقع پر آسام کے مختلف شہروں میں بل کی مخالفت میں پُرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے اور ریاست میدان جنگ میں تبدیل ہوتی دکھائی دی۔ طلباء تنظیموں کے قائدین نے میڈیا کو بتایا کہ سکریٹریٹ کے روبرو پولیس لاٹھی چارج میں کئی احتجاجی زخمی ہوئے ہیں۔ گوہاٹی، دبروگڑھ، جورہاٹ اور دیگر مقامات پر سینکڑوں احتجاجیوں کو حراست میں لینے کی اطلاع ہے۔ تاہم سرکاری طور پر اس کی توثیق نہیں ہوئی ہے۔ سکریٹریٹ کامپلکس کے قریب احتجاجی طلباء نے سڑکوں کو بند کردیا اور جی ایس روڈ پر کھڑی کی گئیں رکاوٹوں اور بریکیٹس کو ہٹادیا گیا۔ مشتعل احتجاجیوں کو قابو میں کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کے شل برسائے اور پھر لاٹھی چارج بھی کیا۔
(سلسلہ صفحہ 3پر)

احتجاجی طلباء نے اس اسٹیج کو بھی نقصان پہنچایا جو آئندہ اتوار کو جاپان کے وزیراعظم شینزوابے کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی کے مجوزہ چوٹی اجلاس کیلئے تیار کیا گیا تھا۔ احتجاجیوں نے ہورڈنگس اور بیانرس کو بھی نقصان پہنچایا جن پر حکومت کی فلاحی اسکیمات کی تشہیر کی گئی تھی۔