شہریت ترمیمی بل

   

تمہارے بس کا نہیں تلاطم یہی مناسب ہے لَوٹ جاؤ
مِرے سفینے کے ناخداؤ تمہیں کنارے تو یاد ہوں گے
شہریت ترمیمی بل
شہریت ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے اپنی مشق کو پورا کرتے ہوئے بی جے پی حکومت نے اسے منظور کرانے کی کوشش کی ۔ اپوزیشن نے بل کی شدید مخالفت کی تھی ۔ اس بل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں بڑے پیمانہ پر احتجاج بھی ہورہے ہیں ۔ عوام اور تنظیموں کی بڑی تعداد بل کے خلاف ہے ۔ دہلی میں بھی بل کی مخالفت میں مورچے نکالے گئے ۔ جے این یو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے بشمول مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نے آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن کے ساتھ مل کر مشترکہ احتجاج کیا ۔ اس احتجاج کو خاطر میں نہیں لایا گیا ۔ اپوزیشن کی حیثیت سے کانگریس نے حکومت کو اس کی اوقات دکھانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی ۔ یہ حکومت ہر کام ملک کے دستور کے مغائر کررہی ہے ۔ ملک کے سیکولر اقدار کو تباہ کردیا جارہا ہے ۔ این آر سی اور سی اے بی کے خطرات کو محسوس کرتے ہوئے کئی شہریوں نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں مذہب کی بنیاد پر شہریت نہیں دی جاسکتی ۔ اس حقیقت کے باوجود مودی حکومت اپنی ایک طرفہ پالیسی کو روبہ عمل لانے میں کامیاب کوشش کی ہے ۔ ہندوستان کو ہندو راشٹرا بنانے کی کوشش ہورہی ہے تو پھر بی جے پی حکومت کا یہ منصوبہ ہندوستان کی یکجہتی اور اتحاد و استحکام کو دھکہ پہونچائے گا ۔ وزیراعظم مودی کے نعرہ ’’نئے ہندوستان‘‘ میں مسلمانوں کا کوئی وجود ہی نہ رکھنے کے لیے اس طرح کے بل منظور کرائے جارہے ہیں ۔ بظاہر وزیراعظم اس طرح کے بل پر خاموشی اختیار کئے ہیں البتہ ان کے حواریوں نے بل کی صفائی میں بہت کچھ کہا ہے ۔ الزام ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اپنے آقاؤں کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے اس بل کو مسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر کام کرنے کا خفیہ ایجنڈہ بنایا ہے ۔ امیت شاہ نے ایک سے زائد مرتبہ اپنے منصوبہ کو دہرایا ہے اور ان کی نگاہ میں ہندوستانی مسلمان ’ دیمک ‘ کی طرح ہیں ۔ انہیں شہریت ترمیمی بل کے ذریعہ ہی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ ملک کے عوام اس بل کے بارے میں کیا سوچتے ہیں یہ بھی اہم بات ہے کیوں کہ جھاڑکھنڈ کے حالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی قائدین نے انتخابی مہم میں شہریت ترمیمی بل پر اظہار خیال کیا ۔ امیت شاہ نے اپنی انتخابی تقریر میں مسلمانوں کو دیمک قرار دیا تھا تو ہجوم نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کے عوام مسلمانوں کو دیمک قرار دینے کو پسند نہیں کررہے ہیں ۔ بی جے پی اپنے مخالف مسلم نکتہ پر عمل پیرا ہے ۔ بی جے پی کا یہ این آر سی یا سی اے بی کا جنون اس ملک کو پھوٹ کا شکار بنادے گا ۔ اس لاکھ کوشش کے باوجود ملک کا سیکولر مزاج بی جے پی کے منصوبہ کے مطابق کام نہ کرے تو ایسے میں بی جے پی کی تمام کوششوں کو عوام بری طرح مسترد کردیں گے ۔ ہندوستانی جمہوریت اور دستور کی آڑ میں بی جے پی نے مسلمانوں کے ساتھ خفیہ انتقام لینے کا تہیہ کرلیا ہے تو یہ ہندوستانی عوام کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔ بی جے پی قائدین کی حالیہ تقاریر پر جو عوامی ردعمل سامنے آئے ہیں اس سے ظاہر ہورہا ہے کہ ملک کے عوام کی اکثریت نے بی جے پی کے منصوبوں کو پسند نہیں کیا ہے ۔ حکمراں پارٹی کا اصل سرچشمہ سنگھ پریوار اب کس حد تک اپنے ناکام منصوبوں کو روبہ عمل لانے کی کوشش کرے گا یہ تو آنے والا وقت ہی ظاہر کرے گا ۔ ہندوستانی مسلمانوں کو بی جے پی حکومت کی فرقہ وارانہ تکنیکی طریقوں سے تیار کردہ پالیسی سے خائف کرنے کی ہر زاویہ سے کوشش ہورہی ہے ۔ ایسے میں مسلمانوں کو ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے ۔ موجودہ حکومت کی سازشیں مستقبل میں اس ملک کے لیے مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ ترقی کرتی یہ دنیا اور مختلف ممالک میں مقیم انسانوں کو ہندوستان کے اندر برپا ہونے والے مستقل خطرے کا احساس ہوگا تو خود ہندوستانی عوام کو بی جے پی کے ناقص اقدامات سے ہونے والی وسیع پیمانہ کی بربادی کا سامنا کرنا پڑے گا اور فرقہ پرستوں کے اشاروں پر کام کرنے والی حکومت اپنے منصوبوں کے بانجھ پن کو بھی واضح طور پر محسوس کرے گی ۔۔