شہریت ترمیمی قانون کیخلاف سنسکرت یونیورسٹی کی قرارداد

   

کوچی۔21جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) سری شنکر آچاریہ یونیورسٹی آف سنسکرت ( ایس ایس یو ایس ) نے آج شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کی ہے اور وہ ایسا کرنے والی پہلی یونیورسٹی بن چکی ہے ۔ کیرالا کے مقام کالاڈی میں قائم اس یونیورسٹی نے کالے قانون کے خلاف پہل کی ہے ۔ قرارداد یونیورسٹی کے 15ارکان پر مشتمل سنڈیکیٹ نے کیا ہے اور اس موقع پر کہا گیا کہ طلبہ ، اساتذہ اور اسکالرس کے خلاف تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ جب کہ مودی حکومت کے حمایتی اور زعفرانی جماعتوں کے افراد جامعات کے طلبہ اور اساتذہ کے خلاف کارروائی کررہے ہیں ۔ یہ قرارداد بعد ازاں کے وی ابھیجیت جو کہ سنڈیکیٹ میں طلبہ کے نمائندے ہیں ، ان کے ذریعہ یہ طلبہ تک پہنچا ہے ۔اس قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت ہر اُس آواز کو دبانے کیلئے تشدد کا راستہ اختیار کررہی ہے اور خاص کر ملک کے نوجوانوں پر حملہ کیا جارہا ہے ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبہ نے جب فیس میں اضافہ کے خلاف احتجاج کیا تھا تو ان پر حملہ کیا گیا تھا جب کہ ملک کی دیگر جامعات کے کیمپس میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ بی جے پی حکومت پولیس اور غنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے طلبہ پر ظلم کررہی ہے اور ان کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے ۔ یونیورسٹی نے دیگر اکیڈیمی سے تعلق رکھنے والے مراکز سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ طلبہ اور اساتذہ پر ہونے والے خوفناک ظلم کے خلاف سخت احتجاج کریں ۔ 1994ء میں قائم مذکورہ بالا یونیورسٹی ہندوستان میں معروف سنسکرت یونیوسٹی ہے جو کہ تحقیق اور اختراعی شعبہ جات میں اپنا ایک معروف نام رکھتی ہے ۔اس یونیورسٹی کا نام مشہور فلاسفر آدی شنکر آچاریہ کے نام پر رکھا گیا ہے ۔ قبل ازیں گذشتہ ماہ اس یونیورسٹی نے ابتدائی طور پر مرکز سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تعلیم کی پالیسی سے متعلق کئے جانے والے اقدامات کو واپس لیں ۔ اب اس وقت اس میں تازہ ترین قرارداد میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کروایا ہے اور کہا ہے کہ یہ انسانیت اور سیکولرازم کو منقسم کرنے والا قانون ہے ۔واضح رہے کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبہ برادری احتجاج میں سب سے آگے ہیں اور ہندوستان کی مختلف جامعات کے کیمپس میںمسلسل احتجاج جاری ہے ۔