شہریت قانون کے خلاف آخری سانس تک لڑیں گے ‘ خواتین کا عزم

,

   

کولکتہ میں رات بھر ’ سٹ ان ‘ احتجاج ۔ حکومت پر عوام کو مذہب کی بنیاد پر بانٹنے کا الزام
کولکاتہ 21 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) کولکتہ اور پڑوسی ہوڑہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے قلب شہر میں واقع اسپلانڈے میں جمع ہو کر سی اے اے سی دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے رات بھر کا مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے ملک گیر این آر سی اور این پی آر کو بھی لاگو نہ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ احتجاجی کولکتہ میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹرس کے روبرو رات بھر سٹ ان پر بیٹھے رہے ۔ ریلی میں حصہ لینے والی خواتین نے کہا کہ ہم سب ہندوستانی ہیں۔ ہم نہ ہندو ہیں اور نہ مسلمان ہیں۔ ہم نہ سکھ ہیں اور نہ عیسائی ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ نریندر مودی حکومت ہم کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کردے ۔ ہم سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر سے دستبرداری تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔ ہم پیدائشی ہندوستانی ہیں۔ احتجاج میں ہندو ‘ مسلم ‘ سکھ اور عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بھی حصہ لیا اور اصرار کیا کہ شہریت ترمیمی قانون سے مرکزی حکومت دستبرداری اختیار کرلے ۔ ایک گرہست خاتون نے اپنے سات سالہ بیٹے عبادت حسین کے ساتھ احتجاج میں شرکت کی اور ان کا کہنا تھا کہ شہریت قانون غیر قانونی ہے ۔ ہم ہمارے قدیم دستور سے مطمئن ہیں جسے ڈاکٹر امبیڈکر نے تحریر کیا تھا ۔ یہ نیا قانون مذہب کی بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کیلئے بنایا گیا ہے ۔ ہم ناخواندہ لوگ ہیں اور ہمارے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے کہ ہماری شہریت ثابت کرسکیں۔ حکومت ہم کو ہندوستان سے نکال باہر کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ایسا ہونے نہیں دینگے ۔ ہم اپنی آخری سانس تک لڑیں گے ۔ احتجاجیوں نے اپنے مطالبات پر مشتمل پلے کارڈز بھی تھامے رکھے تھے ۔ جوائنٹ فورم کے کنوینر رتن باسو نے بتایا کہ احتجاجیوں نے ساری رات کولکتہ میونسپل کارپوریشن کے روبرو بیٹھ کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کو حکومت نے عوام میں تفریق پیدا کرنے متعارف کروایا ہے۔