شہر حیدرآباد میں اجناس اور دالوں کی کوئی قلت نہیں ، 6 ماہ کا ذخیرہ

   

اناج کی قلت کی اطلاعات بے بنیاد ، محکمہ سیول سپلائز کے عہدیداروں کا بیان
حیدرآباد۔14اپریل(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں اجناس اور دالوں کی کوئی قلت نہیں ہے اور فوڈ کارپوریشن کے گوداموں میں موجود اجناس اور دالوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ 6ماہ تک کیلئے کافی اناج صرف حیدرآباد میں موجود ہے۔ محکمہ سیول سپلائز کے عہدیدارو ںنے بتایا کہ شہر حیدرآباد یا ریاست تلنگانہ میں کسی بھی طرح کے اناج کی قلت کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوڈ کارپوریشن کے گودامو ںمیں آئندہ 6 ماہ کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے کافی اجناس اور دالیں وغیرہ موجود ہیں۔ محکمہ سیول سپلائز کی جانب سے فراہم کی جانے والی تفصیلات کے مطابق شہر حیدرآباد میں واقع فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے گودام واقع صنعت نگر میں 53ہزار میٹرک ٹن اجناس کی گنجائش موجود ہے اور چیرلہ پلی میں ایک لاکھ میٹرک ٹن اناج کی گنجائش موجود ہے۔صنعت نگر میں واقع فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے گودام سے یومیہ 70ٹرک اناج مختلف مقامات کو روانہ کیا جا رہا ہے جبکہ 100 ٹرک اناج گودام کو پہنچ رہا ہے ۔فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے گوداموں کی موجودہ صورتحال کو محکمہ سیول سپلائز کے عہدیداروں نے اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ چاول ‘ گیہوں اور دالوں کی وافر مقدار میں موجودگی کے باوجود ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت پیدا کرتے ہوئے افواہیں اڑائی جا رہی ہیں جو کہ تشویشناک ہیں۔شہر حیدرآباد اجناس اور دالوں کی موجودگی کے باوجود اناج کی قلت کے ذریعہ عوام میں خوف پیدا کیا جا رہاہے جس کے خکلاف کاروائی جا سکتی ہے اسی لئے عوام کو خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اجناس کی قلت نہیں ہے۔دونوں شہروں کے بازاروں میں جاری کالا بازاری کے سبب اور اجناس کی قلت کی افواہوں کے باعث عوام کی جانب سے خوف کے عالم میں خریداری کی جا رہی ہے اور اس خوف و دہشت کی خریداری کا ٹھوک تاجرین ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ٹھوک تاجرین کی جانب سے دالوں کی مصنوعی قلت کے ساتھ شکر کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے جس کے سبب عوام من مانی قیمت اداکرتے ہوئے دالیں اور شکر خریدنے پر مجبور ہیں۔چلر فروش تاجرین کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد میں جن بازاروں سے اجناس پہنچتے ہیں ان بازاروں میں مصنوعی قلت پیدا کرنے کے کئی ایک واقعات منظر عام پر آچکے ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی کاروائی نہ کئے جانے کے سبب صورتحال کشیدہ ہوتی جا رہی ہے اور روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے جس کے منفی اثرات عوام پر مرتب ہو رہے ہیں ۔فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کی جانب سے اگر چلر فروش تاجرین کو اجناس اور دالوں کی سربراہی عمل میں لائی جاتی ہے تو مناسب قیمتوں میںاجناس کی فروخت کا احیاء ممکن ہے اور کالا بازاری کرنے والوں کی جانب سے پیدا کی جانے والی مصنوعی قلت پر بھی کاری ضرب لگائی جاسکتی ہے کیونکہ گوداموں میں ذخیرہ اندوزی کے ذریعہ قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔