شہر حیدرآباد میں سیکنڈ ہینڈ گاڑیوں کی فروخت ’’بزنس‘‘ میں تبدیل

   

ایجنٹس کی چاندی، 70 فیصد گاڑیاں دہلی کی ہیں، کم قیمت پر دستیاب عوام کی ترجیح
حیدرآباد ۔ 26 جولائی (سیاست نیوز) دہلی کی گاڑیاں حیدرآباد کی سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔ وہاں میعاد مکمل کرنے والی گاڑیاں حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر فروخت ہورہی ہیں۔ کم قیمتوں پر دستیاب ہونے کی وجہ سے شہری بغیر کسی ہچکچاہٹ کے خرید رہے ہیں۔ اگرچہ کہ وہ سیکنڈہینڈ گاڑیاں ہیں لیکن وہ اچھی حالت میں خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کررہی ہیں۔ سیکنڈ ہینڈ گاڑیوں کا کاروبار ایجنٹوں کیلئے منافع بخش بن گیا ہے۔ حال ہی میں دہلی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں پر پابندیاں سخت کردی ہیں۔ چند دن قبل پٹرول پمپس پر ان گاڑیوں کیلئے ’’نوپٹرول نوڈیزل‘‘ کے قوانین نافذ کئے گئے تھے۔ چند تکنیکی وجوہات کی بناء پر اس فیصلے کو ملتوی کردیا گیا ہے۔ دہلی میں گاڑیوں کی آلودگی خطرناک سطح تک پہنچ جانے کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں کا استعمال سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ حیدرآباد کے علاوہ دیگر علاقوں میں دہلی کے گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کم قیمت میں گاڑیاں دستیاب ہونے کی وجہ عوام ان سیکنڈہینڈ گاڑیوں کو خریدنے میں اپنی دلچسپی دکھارہے ہیں لیکن اس عمل میں چند ایجنٹس سیکنڈہینڈ گاڑیوں کی آڑ میں ان گاڑیوں کو فروخت کرتے ہوئے بڑی آمدنی حاصل کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ بغیر کسی دستاویزات یا ثبوت کے گاڑیوں کیلئے شہر کے چند آر ٹی اے دفاتر میں غلط پتہ پر رجسٹریشن کروارہے ہیں جس سے یہ عمل ایک طرف ایجنٹس اور دوسری طرف آر ٹی اے عہدیداروں کیلئے ’’سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں ایک بزنس‘‘ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے مختلف آر ٹی اے دفاتر میں ہر دن تقریباً 3000 سے زیادہ گاڑیوں کا رجسٹریشن ہورہا ہے جس میں 600 تا 800 تک دوسری ریاستوں کے سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں ہیں۔ 70 فیصد گاڑیوں کا دہلی سے تعلق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔2