شہر میں اونچی عمارتوں کی تعمیری دھاندلیوں کیخلاف کارروائی

   

ٹریفک مسائل، سرسبزوشادابی برقرار رکھنے اور پانی کے بہاؤ کو آسان بنانے پر غور، جی ایچ ایم سی کی منصوبہ بندی

حیدرآباد۔7جولائی (سیاست نیوز) شہر کے مشرقی علاقہ کو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ٹریفک کے مسائل اور سبزہ زارکے خاتمہ کے علاوہ پانی کے بہاؤ کے مسائل سے بچانے کے لئے حکمت عملی کی تیاری میں مصروف ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر کے مشرقی حصہ میں اونچی عمارتوں کی حد کا تعین کرنے کے سلسلہ میں فیصلہ کیا جائے گا 40منزلہ سے زائد عمارتوں کی تعمیر کا اجازت نامہ نہیں دیا جائے گا۔شہر کے مغربی علاقو ںمیں جی ایچ ایم سی کی جانب سے کی جانے والی غلطیوں کا اعادہ نہ ہو اس کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے تحت کہا جا رہا ہے کہ زون واری اساس پر تعمیری اجازت ناموں کی منظوری کے سلسلہ میں اقدامات کئے جا رہے ہیںا ور شہر کے مشرقی حصہ کو ان مسائل سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی جائے گی جن مسائل سے مغربی علاقہ بالخصوص نارسنگی ‘ مادھاپور‘ گچی باؤلی‘ منی کنڈہ اور دیگر علاقے پریشان ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ 100 فیٹ کی سڑک سے متصل اراضیات پر ان علاقو ںمیں 50 منزلہ عمارتوں کی تعمیر کے اجازت نامے دئیے جانے کے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں ان میں سب سے زیادہ بڑا مسئلہ ٹریفک کا ہونے لگا ہے اور اس کے علاوہ شہر کے اس خطہ میں پانی کے بہاؤ کے علاوہ اندرون چندبرس 30 فیصد سبزہ زار کا خاتمہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدارو ںکی جانب سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شہری منصوبہ بندی کے قوانین کے مطابق شہر کے مشرقی حصہ میں موجود اراضیات پر نئے پراجکٹس کو دی جانے والی منظوری میں انہیں 40منزلہ عمارت سے زائد کی اجازت فراہم نہ کی جائے۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد کے محتلف زون میں مختلف شرائط کے ساتھ تعمیری اجازت ناموں کی فراہمی کی قانونی گنجائش موجود ہے اور اسی گنجائش کے تحت مادھاپور اور اطراف کے علاقوں میں 50منزلہ عمارتوں کی تعمیر کے اجازت نامہ بھی فراہم کئے گئے جس کے منفی نتائج برآمد ہونے لگے ہیں ۔شہر حیدرآباد کے مغربی زون میں موجود مسائل سے سبق حاصل کرتے ہوئے جی ایچ ایم سی نے اپنی ’’مشرق دیکھو‘‘ پالیسی میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اس سلسلہ میں حکومت اور محکمہ بلدی نظم و نسق سے مشاورت کے بعد احکام کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔بتایاجاتا ہے کہ جی ایچ ایم سی نے شہر کے مشرقی حصہ میں کی جانے والی تعمیرات کے سلسلہ میں شہری منصوبہ بندی کے عہدیداروں سے تال میل اور معاملت کے ذریعہ کی جانے والی تعمیری دھاندلیوں پر بھی سختی کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ شہری منصوبہ بندی کے عہدیداروں سے کی جانے والی معاملتوں کے بعد بلڈرس کی جانب سے تعمیری اجازت ناموں میں کئی تبدیلیوں کے واقعات بھی منظر عام پر آئے ہیں لیکن اب جبکہ شہر کے پاش اور ترقی یافتہ تصور کئے جانے والے مغربی زون میں جو مسائل سامنے آرہے ہیں وہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروںکے لئے حیران کن ہیں۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے تیار کی گئی ’’لک ایسٹ‘‘ پالیسی میں اگر عمارتوں کی بلندی کی حد کا تعین کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں شہر حیدرآباد کے مشرقی علاقے جو کہ تیزی سے ترقی پذیر ہیں۔ ان میں اپل‘ مولا علی ‘ اے ایس راؤ نگر وغیرہ میں جائیدادوں کی قیمت میں اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہاہے۔بتایاجاتا ہے کہ مادھاپور اور اطراف کے علاقوں میں تیزی سے ترقی کے دور میں جائیدادوں کی قیمتو ںمیں زبردست اچھال دیکھا گیا تھا لیکن اب گذشتہ چند برسوں کے دوران مانسون کے سبب پیدا ہونے والے حالات کے سبب جائیدادوں کی قیمتو ںمیں اضافہ کی رفتار میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور ان علاقوں میں ٹریفک اور دیگر مسائل بھی اس کی وجہ بنتے جا رہے ہیں اسی لئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے شہر حیدرآباد کے مشرقی حصہ میں آبادی کے تناسب کے اعتبار سے تعمیری اجازت ناموں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا جار ہاہے کہ اس فیصلہ پر مؤثر عمل آوری کے لئے فوری اقدامات کے طور پر شہری منصوبہ بندی کے عہدیدارو ںکا اعلی عہدیداروں کے ہمراہ اجلاس منعقد کیا جائے گا