شہر میں جمعۃ الوداع کے کثیر اجتماعات ‘ وقف ترمیمی بل کے خلاف سیاہ پٹیوں کا احتجاج

,

   

دونوں شہروں کی تمام مساجد میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی اپیل پر عوام کا مثبت رد عمل ۔ مکہ مسجد میں سب سے بڑا اجتماع۔ مسجد حکیم میر وزیر علی میں مجلس کا جلسہ یوم القرآن

حیدرآباد۔ 28۔مارچ(سیاست نیوز) ملک بھر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر مسلمانوں نے لبیک کہتے ہوئے صلواۃ الجمعہ کے موقع پر سیاہ لباس زیب تن کئے اور اپنے بازؤوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ناز جمعہ ادا کی ۔دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کی سرکردہ مساجد میں خشوع و خضوع کے ساتھ جمعۃ الوداع کا اہتمام کرتے ہوئے مسلمانوں نے بدیدۂ نم ماہ رمضان المبارک آخری جمعہ کو وداع کیااور وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا۔شہر میں گرمی کی شدت کے باوجود کئی مقامات پر مساجد کے باہر بھی مسلمانوں کی کثیر تعداد مسجد وں کے باہر نماز جمعہ ادا کرتی دیکھی گئی ۔ دونوںشہروں کی تمام مساجد میں خطباء و آئمہ نے الوداع الوداع الوداع یا ماہ رمضان کی صداؤں کے ساتھ دعاء کی کہ اللہ اس رمضان المبارک میں کی گئی عبادتوں اور قبول فرمائے اور اس ماہ مقدس کے دوران عبادتوں میں کوتاہیوں کو معاف کرے ۔خطیب و آئمہ حضرات نے نماز جمعہ سے قبل اپنے خطاب میں اسلام میں وقف کی اہمیت اور وقف جائیدادوں کے متعلق قانون سازی کے ذریعہ مرکزی حکومت کی بد نیتی کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہندستان میں حکومت کی جانب سے موقوفہ جائیدادوں کو چھیننے کی جو کوشش ہورہی ہے اسے ناکام بنانا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔جمعۃ الوداع کے موقع پر دونوں شہروں میں سب سے بڑا نمازیوں کا اجتماع تاریخی مکہ مسجد میں دیکھا گیا جہاںشدید دھوپ کے باوجود مصلی مسجد کے بیرونی حصہ تک پہنچ گئے تھے اور لاڈ بازار میں بھی مصلیوں کیلئے نماز کا خصوصی انتظام کیا گیا تھا ۔تاریخی مکہ مسجد میں خطبہ و نماز جمعہ کی امامت مولانا حافظ محمد رضوان قریشی خطیب و امام مکہ مسجد نے انجام دی ۔ مکہ مسجد میں بعد نماز جمعہ مجلس اتحاد المسلمین کا جلسۂ یوم القرآن مقرر تھا لیکن انتخابی ضابطہ اخلاق کی وجہ سے منعقد نہیں ہوا ۔ صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے نماز جمعہ مکہ مسجد میں ادا کی بعد ازاں یہ جلسہ یوم القرآن مسجد حکیم میر وزیر علی میں منعقد کیا گیا ۔ اس جلسہ سے بیرسٹر اسد الدین اویسی نے خطاب کیا اور ان کے بازو پر بھی سیاہ پٹی بندھی ہوئی تھی۔مکہ مسجد میں قبل از جمعہ عالمی قرآنی روحانی مہم کے سلسلہ میں جامعہ ازہر کے مصری قرأ اکرام شیخ اسمعیل‘ شیخ نور کے علاوہ دیگر نے اپنے منفرد لحن و مسحور کن اندازمیں قرأت قرآن پیش کی۔ قبل ازیں مولانا پیر شبیرنقشبندی افتخاری نبیرۂ حضرت افتخار علی شاہ وطن ؒ نے قرآنی مہم کا تعارف پیش کرکے کہا کہ گذشتہ 35سال سے عالمی شہرت یافتہ قرأ کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ انہو ںنے مسلمانوں کوتلقین کی کہ وہ اپنے بچوں کو حافظ قرآن و قاریٔ قرآن بنائیں ۔ مولانا پیر شبیر نقشبندی نے کہا کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف جاری سازشوں کا مقابلہ کرنے مؤثر ذریعہ قرآنی تعلیما ت کو پیش کرنا ہے۔ انہوںنے مسلمانوںکو مشکوک بنانے کی کوشش کرنے والوں کو دشمنان اسلام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کو زیر کرنے حسن اخلاق کا مظاہرہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ شہر کی دیگر مساجدبالخصوص جامع مسجد دارالشفاء میں نماز جمعۃ الوداع سے قبل مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے اپنے خطاب میں ہندوستان میں وقف جائیدادوں کی اہمیت اور ان کے ذریعہ فلاحی کاموں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی حفاظت پر زور دیا۔مسجد ٹین پوش لال ٹیکری میں قبل جمعہ مولانا عبید الرحمن ندوی نے خطاب کیا۔شاہی مسجد باغ عامہ میں مولانا احسن بن عبدالرحمن الحمومی نے نماز جمعہ سے قبل خطاب میں اسلام میں وقف کی اہمیت اور اس کی حفاظت مسلمانوں کی ذمہ داری کے متعلق توجہ دہانی کروائی۔ صدرنشین وقف بورڈ جناب سید عظمت اللہ حسینی نے شاہی مسجد باغ عامہ میں نماز جمعۃ الوداع ادا کی اور وہ بھی مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل کے مطابق اپنے بازو پر سیاہ پٹی باندھے ہوئے تھے ۔ موتی مسجد دلی دروازہ‘ جامع مسجد مشیرآباد‘ مسجد حج ہاؤز‘ ٹیک کی مسجد نامپلی‘ مسجد عزیزیہ ‘ مسجد شاداں وزارت رسول خان‘ مسجد حسینی‘ مسجد عالمگیر ‘ جامع مسجد اے بیاٹری لائن‘ جامع مسجد بارکس‘ جامع مسجد چوک ‘ مسجد صلا ح الدین علی خان ‘ مسجد حافظ ڈنکا‘ مسجد مردھے منور‘ غفاریہ مسجد عنبر پیٹ کے علاوہ شہر میں جن مساجد میں نماز جمعہ ہوتی ہے ان تمام میں ملک میں امن و سلامتی کیلئے اور عالم اسلام کی سرخروی و نصرت کیلئے خصوصی دعائیں کی گئی ۔شہر میں مختلف مقامات پر فلسطین کی تائید میں ’ یوم القدس‘ بھی منایا گیا جو ہر سال دنیا بھر میں ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو منایا جاتا ہے اور اس موقع پر مخالف اسرائیل مظاہرے کئے جاتے ہیں۔مکہ مسجد کے اطراف پولیس کی جانب سے مصلیوں کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے ۔مکہ مسجد کے اطراف مصلیوں کی سہولت کیلئے خصوصی فرش کیا گیا تھا اور وضو کیلئے انتظامات کئے گئے تھے۔3