l نرمی کے دوران مریضوں کی تعداد میں اضافہ باعث تشویش l عوام کو اپنے طور پر مکمل احتیاط برتنا ضروری ، سماجی فاصلہ کی برقراری لازمی
حیدرآباد۔9جون(سیاست نیوز) شہر میں لاک ڈاؤن نہیں ہے لیکن کورونا وائرس موجود ہے۔ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں دی جانے والی رعایت کے بعد ایسا محسوس ہورہا ہے شہر کے کچھ علاقوں میں لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ اب لاک ڈاؤن نہیں کورونا وائرس ختم ہورہا ہے جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران جو مریضوں کی تعداد ریکارڈ کی جا رہی تھی اس سے کافی زیادہ مریضوں کی تعداد لاک ڈاؤن میں راحت کی فراہمی کے بعد ریکارڈ کی جانے لگی ہے ۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبادکے حدود میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کو روکنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ عوام اس بات کا احساس کریں کہ پر ہجوم مقامات ان کے لئے خطرہ سے خالی نہیں ہیں اور جو صورتحال شہر میں ہوتی جا رہی ہے اس پر قابو پانے کیلئے عوام کو اپنے طور پر ہی اقدامات کرنے ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں دی جانے والی نرمی اور شرائط کے اطلاق و رہنمایانہ خطوط کی اجرائی کے باوجود بھی شہریوں کی جانب سے ان رہنمایانہ خطوط کو نظر انداز کیا جانے لگا ہے جو انہیں مزید کئی تکالیف میں مبتلاء کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ کورونا وائرس کی وباء کی روک تھام کیلئے کئے گئے لاک ڈاؤن کے ذریعہ حکومت نے عوام کو گھرو ںسے نکلنے کے نقصانات سے محفوظ رہنے کی تربیت فراہم کرنے اور انہیں باشعور بنانے کی کوشش کی تھی لیکن طویل لاک ڈاؤن کے بعد راحت کی فراہمی کے ساتھ ہی شہریوں کی جانب سے بازاروں کا رخ کیا جانے لگا ہے جو کہ نہ صرف ان کے لئے بلکہ ان کے افراد خاندان کے علاوہ دیگر شہریوں کیلئے بھی نقصاندہ ثابت ہونے کا خدشہ ہے۔ پرانے شہر کے بازارو ںمیں نظر آنے والے ہجوم کے کو دیکھتے ہوئے تاجرین کو بھی حیرت ہونے لگی ہے کیونکہ بازار وںمیں موجود دکانات میں کوئی گاہک نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بازاروں میں گہما گہمی دیکھی جانے لگی ہے جو کہ غیر ضروری بازارو میں گھومنے والوں کی ہے۔ ماہر اطباء کی جانب سے بلا ضرورت شدید گھروں سے نہ نکلنے کی تاکید کی جا رہی ہے اور60 سال سے زائد عمر کے علاوہ بچوں کو گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے ضعیف العمر افراد کے علاوہ بچوں کو جلد وائرس کے حملہ کا خطرہ ہے اور ان خطرات سے محفوظ رہنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں اس کے باوجود شہر کی سڑکوں پر دیکھی جانے والی گہما گہمی تشویش کا باعث بنتی جا رہی ہے ۔ تاجرین ‘ ریستوراں مالکین‘ آٹو اور ٹیکسی ڈرائیور س اس بات کی شکایت کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کھول دیئے جانے کے بعد گاہک نہیں ہے لیکن بازاروں میں عوام کی کثیر تعداد دیکھی جا رہی ہے۔
