شہر میں مریضوں کی منتقلی کیلئے ایمبولنس کی مانگ میں زبردست اضافہ

   

خانگی ایمبولنس بنیادی سہولتوں سے محروم، مریضوں کو دشواریوںکا سامنا
حیدرآباد۔ کورونا کے کیسس میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے مریضوں کی منتقلی کے سلسلہ میں ایمبولنس کی ضرورت میں اضافہ ہوچکا ہے۔ حکومت اور اہم کارپوریٹ ہاسپٹلس کی ایمبولنس میں بنیادی طبی خدمات دستیاب ہوتی ہیں تاہم خانگی ایمبولنس میں بنیادی سہولتوں کی محرومی مریضوں کیلئے دشواری کا سبب بن رہی ہے۔ ایسے وقت جبکہ کیسس کی تعداد میں اضافہ کے سبب شہر کے بیشتر علاقوں میں کورونا علامات رکھنے والے مریضوں کی منتقلی کیلئے ایمبولنس کیلئے ڈیمانڈ بڑھ چکا ہے لیکن بنیادی طبی سہولتوں سے محروم ایمبولنس سرویس صرف منتقلی کیلئے کام آرہی ہے۔ منتقلی کے راستہ میں مریض کو آکسیجن یا دیگر طبی امداد کی فراہمی سے قاصر ہیں۔ اسی دوران 108 سرویس ایمپلائز یونین کے ذمہ داروں نے بتایا کہ 90 فیصد تک خانگی ایمبولنس مریضوں کی منتقلی کیلئے موزوں نہیں ہیں۔ مریض کو ہاسپٹل پہنچنے تک آکسیجن اور بسا اوقات منی وینٹیلٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔ قلب پر حملہ اور تنفس میں دشواری جیسے مریضوں کی منتقلی کیلئے طبی سہولتوں سے آراستہ ایمبولنس کی ضرورت پڑتی ہے لیکن مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے باعث سرکاری سرویس ہر کسی کیلئے فوری دستیاب نہیں ہے۔ بعض خانگی ایمبولنس میں فرسٹ ایڈ کٹ اور آکسیجن سلینڈر بھی موجود نہیں ہوتا اور وہ صرف مریض کو ایک مقام سے دوسرے مقام منتقل کرنے کے کام آتے ہیں۔ خانگی ایمبولنس سرویسس کو نعشوں کی منتقلی کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ طویل فاصلہ طئے کرتے ہوئے ہاسپٹل پہنچنے تک اگر کسی سنگین مریض کو درمیان میں طبی امداد نہ ملے تو اس کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق مریضوں کی حالت میں بگاڑ کیلئے طبی سہولتوں سے عاری ایمبولنس سرویس ذمہ دار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خانگی ایمبولنس سرویسس کے مالکین بنیادی سہولتوں سے آراستہ کریں تاکہ مریضوں کی جان بچانے میں مدد ملے۔