بیکٹریا اور مچھروں کی افزائش ، پولیوشن کنٹرول بورڈ کی تفصیلات میں انکشاف
حیدرآباد۔ شہر میں موجود تالابوں اور موسی ندی کے پانی کی گندگی میں اضافہ ہوتا جا رہاہے اور اب تالابوں کے پانی کی حالت بدتر ہوچکی ہے۔پولیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شہر میں موجود تالابوں اور موسی ندی کے پانی کی گندگی میں ایک برس کے دوران اضافہ ہوا ہے اور یہ ذخائر مچھروں کے علاوہ دیگر بیکٹیریا کی افزائش کے مقامات میں تبدیل ہوچکے ہیں۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود تالابو ںکی صفائی اور ان میں موجود گندگی کو دور کرنے کے لئے متعدد اقدامات کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ان تالابوں اور ندی میں صنعتی فضلہ اور شہرکے رہائشی علاقوں سے پہنچنے والی گندگی کے سبب ان کی صفائی نہیں ہوپا رہی ہے ۔عہدیداروں نے بتایا کہ تالابوں اور موسی ندی میں 1400ملین لیٹر پانی کی صفائی کے اقدامات کئے گئے ہیں لیکن واٹر ٹریٹنمٹ پلانٹ کے ذریعہ 50 فیصد ہی پانی میں موجود گندگی کو دور کرنے کے اقدامات ممکن ہو پا رہے ہیں۔شہر حیدرآباد کے حدود کے علاوہ نواحی علاقو ںمیں موجود تالابوں کی صفائی اور ان کے پانی کو بہتر بنانے کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے لیکن ان منصوبوں پر عمل آوری کے باوجود شہر کے تالابو ںکی گندگی کے مسائل کا خاتمہ نہیں ہوپا رہا ہے۔موسی ندی میں موجود پانی کے بہاؤ کو بہتر بنانے اور اسے صاف کرنے کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کے ساتھ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود موسی ندی مچھروں کی افزائش کے مرکز میں تبدیل ہوچکی ہے اور دونوں شہروں کے درمیان موجود اس ندی سے اٹھنے والے بدبو و تعفن میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔