شہر کے قبرستانوں میں میتوں کی تدفین میں بے تحاشہ اضافہ۔ دہلی ، گجرات ، اترپردیش کے بعد حیدرآباد کی صورتحال بھی سنگین

   

حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد کے قبرستانوں میں یومیہ میتوں کی تدفین میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے اور میتوں میں شریک ہونے والوں کی تعداد میں بھی نمایاں کمی دیکھی جانے لگی ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآبادکے کئی قبرستانوں کے ذمہ دارو ںنے بتایا کہ سال گذشتہ سے زیادہ اموات اس مرتبہ دیکھی جانے لگی ہیں لیکن اس کے باوجود عوام میں احتیاط پر عمل نہیں کیا جا رہاہے جو کہ افسوسناک ہے۔ پرانے شہر کے علاقہ قادری چمن سے متصل قبرستا ن میں 22 اپریل کو 14 میتوں کی تدفین عمل میں لائی گئی جبکہ مصری گنج میں واقع قبرستان میں زائد از 16 میتوں کو دفن کیا گیا اسی طرح درگاہ حضرت برہنہ شاہؒ سے متصل قبرستانوں میں بھی کئی میتوں کی تدفین عمل میں لائی گئی ہے اور روزانہ اموات اور تدفین کا سلسلہ بیشتر تمام قبرستانوں میں جاری ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ سکندرآباد میں موجود قبرستانوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو حالیہ عرصہ میں یومیہ کئی افراد کی اموات کی اطلاعات اور تدفین کی درخواستیں موصول ہونے لگی ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ قبرستانو ں میں تدفین کے دوران اب شرکاء کی تعداد میں کافی کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کے سبب جنازوں میں ہجوم نہیں رہتا لیکن اخبارات میں شائع ہونے والی انتقال کی خبروں اور سوشل میڈیا پر گشت کرنے والی خبروں سے یہ واضح ہونے لگاہے دہلی‘ گجرات ‘ اترپردیش کے شمشان گھاٹ کی جو صورتحال ہے وہی کچھ صورتحال حیدرآباد کے قبرستانو ںکی بھی ہونے لگی ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد کے قبرستانوں میں پیدا شدہ صورتحال کے سلسلہ میں گورکھن برادری کا کہناہے کہ سال گذشتہ وہ قبروں کی کھدائی کے لئے روایتی طریقہ کے بجائے مشین کا استعمال کر رہے تھے لیکن اب جوصورتحال دیکھی جا رہی ہے اس میں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اگر عوام کی جانب سے احتیاط نہیں کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں آئندہ دنوں کے دوران جے سی بی کے ذریعہ قبروں کی کھدوائی کرنی پڑے گی کیونکہ شہر کے بیشتر قبرستانوں میں بیک وقت 4تا5 تدفین کے انتظامات کو مکمل کرنا پڑرہاہے اور دونوںشہروں کے قبرستانو ںمیں گورکھن کے مشورہ کے بعد تدفین کے وقت کا تعین کیا جا رہاہے کیونکہ ایک سے زائد قبروں کی تیاری اور کھدوائی کے سبب انہیں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے حالانکہ شہر کی کئی درگاہوں سے متصل قبرستانو ںمیں روایتی طریقہ کے بجائے مشینوں کا استعمال کرتے ہوئے قبر کی کھدوائی کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔