شہر کے مغربی علاقوں میں بلند قامت عمارتیں

   

مستقبل قریب میں گوپن پلی ، خواجہ گوڑہ اور نانک رام گوڑہ پاش علاقوں میں تبدیل
حیدرآباد ۔ 30 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : مستقبل قریب میں گریٹر حیدرآباد کے مغربی علاقے وسیع عمارتوں کے علاقہ میں تبدیل ہونے کا امکان ہے کیوں کہ حکومت نے مغربی علاقوں میں 36 فلور کی بلند قامت عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دیدی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ گوڑہ علاقہ میں 5 لاکھ 43 ہزار 78.42 مربع میٹر پر 36 منزلہ عمارت کی تعمیر عمل میں آئے گی جب کہ گوپن پلی بھی اسی طرز کی بڑی بڑی عمارتوں کی تعمیر کی تجویز ہے جہاں 30 فلور پر مشتمل رہائش کے لیے چھ علحدہ علحدہ بلاکس کی تعمیر عمل میں آئے گی جس میں جملہ ایک ہزار 216 یونٹ رہیں گے اس طرح کی صورتحال کے بعد حیدرآباد کمرشیل اور رہائشی عمارتوں کے میدان میں وسعت اختیار کرتا جارہا ہے ۔ جی ایچ ایم سی حدود میں شامل مغربی علاقہ سال 2020 میں ایک پاش اور بلند قامت عمارتوں کے علاقہ میں تبدیل ہوجائے گا ۔ ذرائع نے بتایا کہ جی ایچ ایم سی نے متعدد عمارتوں کی تعمیر کی اجازت و منظوری دی ہے ۔ یہاں اس بات کا ذکر بے جا نہ ہوگا کہ سال 2019 میں ٹاون پلاننگ محکمہ نے 16 ہزار 801 عمارتوں کی منظوری پر 986 کروڑ کی ریکارڈ آمدنی ہوئی تھی جب کہ 31 دسمبر کے اختتام تک اس کی آمدنی کی رقم سو کروڑ تک پہونچ جانے کا قوی امکان ہے ۔ جاریہ سال 20 منزلوں پر مشتمل کمرشیل کامپلکس کی منظوری دی گئی جس کے خواجہ گوڑہ میں دو بلاکس شامل ہیں ۔ جس میں دو بلند قامت ٹاورس شامل ہیں ۔ جس میں ٹاور اے 34 فلورس جب کہ ٹاور بی 36 فلور پر مشتمل رہے گا ۔ یہی نہیں بلکہ نانک رام گوڑہ میں دفاتر اور کمرشیل کے طور پر 27 فلور کی منظوری دی گئی جو کہ 29 لاکھ 432 ہزار 34 مربع میٹرس اراضی پر مشتمل ہے ۔ ان عمارتوں کی منظوری پر جی ایچ ایم سی کو 220 کروڑ کی آمدنی ہوئی ہے جس میں سے ایک ہزار 500 کروڑ کی رقم بطور پراپرٹی ٹیکس منہا کردی جائے تو مابقی رقم جی ایچ ایم سی کی خالص آمدنی ثابت ہوگی ۔ سال 2019 میں 16 ہزار 801 عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی جس میں 15 ہزار 565 رہائشی اور 236 کمرشیل عمارتیں شامل ہیں ۔۔