وسیع و عریض مکانات اور باغات کا حصول ، پاش علاقوں سے عوام کی منتقلی
حیدرآباد۔9جولائی (سیاست نیوز) شہر کے پاش تصور کئے جانے والے علاقہ جات میں عرصہ درازسے زندگی گذارنے والے شہری اب نواحی و مضافاتی علاقوں کو منتقل ہونے لگے ہیں اور شہر کے اطراف موجود رنگ روڈ کے باہر وسیع و عریض مکانات معہ باغ خریدنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔جوبلی ہلز ‘ بنجارہ ہلز‘ سوماجی گوڑہ‘ پنجہ گٹہ کے علاوہ کچھ اور رہائشی علاقہ جات ایسے تھے جنہیں شہر حیدرآباد کے متمول شہریوں کے علاقہ تصور کیا جاتا تھا لیکن اب ان علاقوں سے بھی لوگ نقل مکانی کرتے ہوئے نارسنگی‘ بدویل‘ گنڈی پیٹ کے علاوہ دیگر ایسے علاقوں کا رخ کر رہے ہیں جن علاقوں میں درخت زیادہ ہوں اور پرسکون ماحول میسر آئے۔ بتایاجاتا ہے کہ شہر کے نواحی اور مضافاتی علاقوں میں بڑی بڑی کمپنیوں کی جانب سے اعلیٰ بین الاقوامی معیار کے مکانات کی تعمیر کے پراجکٹس تیار کئے جارہے ہیں اور ان پراجکٹس پر کروڑہا روپئے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ کمپنیوں کے ذمہ داروں نے بتایا کہ جو لوگ جوبلی ہلز‘ بنجارہ ہلز میں قیام کر تے تھے اب ان کی دلچسپی ان علاقوں میں بڑھنے لگی ہے کیونکہ مادھاپور‘ گچی باؤلی ‘ سائبر آباد کی ترقی کے بعدان علاقوں کی گہما گہمی میں اضافہ ہونے اور ان علاقوں میں بھی فضائی آلودگی کے ساتھ ساتھ جگہ کی تنگی محسوس کی جانے لگی تھی ۔بتایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے بعد کھلے اور ہوادار مکانات کی اہمیت میں اضافہ ہونے کے علاوہ ایسے علاقوں کی اہمیت میں بھی اضافہ ریکارڈکیا جانے لگا ہے ۔فارم ہاؤز میں طویل مدت تک قیام کے کلچر میں اضافہ کے بعد اب شہریو ںکو جنگلاتی علاقہ میں قیام کے فوائد کا احساس ہونے لگا ہے اور وہ شہری گہما گہمی سے دور زندگی گذارنے کے لئے آمادہ ہونے لگے ہیں ۔ نارسنگی ‘ بدویل‘ شمس آباد‘گنڈی پیٹ کے علاوہ یدادری‘اپل کے علاوہ گھٹکیسر کے علاقوں تک پہنچنے میں آؤٹر رنگ روڈکی وجہ سے پیدا ہونے والی آسانیوں کے سبب بھی شہریوں کی جانب سے ان علاقوں میں مستقل سکونت اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور اب شہر کے باہر بین الاقوامی معیار کی آبادیاں بسنے جارہی ہیں اور ان تعمیرات کے لئے سرکردہ کمپنیاں کام کررہی ہیں۔
