مولوی سید امین الدین حسینی نظامی
۱) اسم گرامی : محمد انوار اللہ۔ ۲)کنیت : ابو البرکات۔ ۳) شاہی خطابات: فضیلت جنگ، خان بہادر۔ ۴) القابات عالیہ : شیخ الاسلام ،عارف باللہ۔ ۵) والد گرامی کا اسم گرامی: قاضی ابو محمد شجاع الدین۔ ۶) دادا کا اسم گرامی: قاضی سراج الدین فاروقی۔ ۷) نانا کا اسم گرامی: قاضی محمد سعد اللہ۔ ۸) سلسلہ نسب : انچالیسویں پشت میں خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔ ۹) ولادت باسعادت: ۴ ربیع الثانی ۱۲۶۴ھ بمقام قندھار ضلع ناندیڑ۔ ۱۰) حلیہ مبارک: رنگ ہلکا سرخ وسفید ، چہرہ کتابی، آنکھیں بڑی بڑی ، سینہ کشادہ، قد بالا اور داڑھی گھنی تھی۔ ۱۱) ابتدائی تعلیم: آپ کے والد ماجد قاضی ابو محمد شجاع الدین ؒکے پاس حاصل فرمائی۔ ۱۲) اساتذہ کرام: حضرت ابو محمد شجاع الدین ، حضرت مولانا فیاض الدین اورنگ آبادی ، حضرت مولانا عبدالحلیم فرنگی ، شیخ عبد اللہ یمنی ( رحمہم اللہ ) وغیرہ ۔۱۳) تاسیس جامعہ نظامیہ: دو شنبہ ۱۹ ذو الحجہ ۱۲۹۲ھ ۔۱۴) عقدسعید : ۱۲۸۶ ھ میں مولانا حاجی محمد امیر الدین کی شہزادی انور بی سے ہوئی۔ ۱۵) اولاد: دوشہزادے ، تین شہزادیاں۔ ۱۶) رشحات قلم: انوار احمدی ، مقاصد الاسلام ( گیارہ حصے) حقیقہ الفقہ( دو حصے) افادۃالافہام( دو حصے) انوار التمجید فی ادلۃ التوحید ، شمیم الانوار، کتاب العقل ، وحدۃ الوجو د وغیرہ۔ ۱۷) باقیات صالحات: جامعہ نظامیہ ، مجلس اشاعۃ العلوم ، دارالعلوم معینیہ اجمیر شریف، دائرۃ المعارف العثمانیہ، کتب خانہ آصفیہ ( اسٹسٹ سنٹرل لائبریری) وغیرہ۔ ۱۸) چند مشہورتلامذہ :مفتی سید شاہ احمد علی صوفی قادری، محدث دکن سید عبد اللہ شاہ نقشبندی، ابو الوفا الافغانی ، محمد بادشاہ حسینی لئیق ، سید ابراہیم ادیب رضوی ، آصف جاہ سادس میرمحبوب علی خان ، آصف جاہ سابع میر عثمان علی خان وغیرہ ( رحمہم اللہ ) ۔ ۱۹) چند مشہور خلفاء طریقت : مفتی رکن الدین ، مفتی سید محمود (کان اللہ لہ) مفتی رحیم الدین قادری ، سید غلام محمد زعم رفاعی القادری( رحمہم اللہ ) ۔ ۲۰) وہ علوم جن میں آپ کو مکمل دسترس حاصل تھی ان میں سے چند یہ ہیں: علم تجوید و قراء ت علم تفسیر ، علم حدیث ، علم فقہ ، علم اصول تفسیر، علم اصول حدیث، علم اصول فقہ ، علم الکلام ، علم المنطق ، علم الفلسفہ( قدیم وجدید) ، علم النحو ، علم الصرف، علم الجغرافیہ، علم الفلکیات ، علم النباتیات علم التصوف علم السلوک، تعلیقات ،تحقیقات ، تشریحات، تنقیدات،حمد ، نعت گوئی ،نثر نگاری نظم نگاری وغیرہ شامل ہے۔۲۰) وفات حسرت آیات: غرۂ جمادی الثانی ۱۳۳۶ھ ۔ ۲۱) نمازجنازہ : تاریخی مکہ مسجد ( حیدرآباد) میں پڑھائی گئی۔۲۲) تدفین: ازہر ہند جامعہ نظامیہ کے وسیع وعریض صحن میں ہوئی۔