شیشہ و تیشہ

   

وحید واجد ایم اے رائچور
جھوٹوں کا راج…!
وہ دکھاتے ہیں خواب نوٹوں کا
دیکھتے خود ہیں خواب ووٹوں کا
جھوٹ پر جھوٹ، جھوٹ کی جے جے
آج ہے راج صرف جھوٹوں کا
…………………………
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادق ؔ
مزاحیہ غزل
گرانی کا میاں میں دل جلا ہوں
میں انساں ہوں میاں کہ گلگلہ ہوں
جسے کہتے ہیں بھارت وہ جگہ ہوں
گُھٹالوں کا میاں اک سلسلہ ہوں
برے دن کل بھی تھے کل بھی رہیں گے
نیا اک نعرہ میں یہہ دے رہا ہوں
میں لیڈر ہوں مجھے دنگے پسند ہیں
اسی خواہش پہ میں کب سے اڑا ہوں
میں پھرتوں ساری دنیا تم کو کیکو
میں موڈی ہوں میں تھوڑا سر پھرا ہوں
پڑوسن جانے کب نکلے گی باہر
میں اپنی کھڑکی پہ کب سے کھڑا ہوں
وہ راضی ہیں مجھے دوبئی بھجانے
میں دولھے بھائی سے جاکر ملا ہوں
مجھے پولیس میں بھرتی کردو بابا
میں صادقؔ دسویں فیل ہی رہ گیا ہوں
…………………………
بڑھاپے میں بیوقوفی …!!
٭ میاں بیوی چائے کی چسکیوں کے ساتھ اخبار پڑھ رہے تھے ۔ بیوی کو ایک خبر چٹ پٹی لگی تو اس نے شوہر سے کہا : ’’خبر چھپی ہے کہ ایک 80 سالہ کنوارے بوڑھے نے شادی کرلی ‘‘ ۔
شوہر ٹھنڈی سانس لے کر بولا : ’’بیچارے نے تقریباً پوری زندگی سمجھداری دکھائی لیکن بڑھاپے میں بیوقوفی کر ہی دی ‘‘۔
مبشرسید۔ چنچلگوڑہ
…………………………
جنگ کیوں ہوتی ہے ؟
٭ باپ بیٹے کو تاریخ پڑھا رہا تو لڑکا بولا ’’ابا! یہ جنگ کیوں ہوتی ہے ؟ ‘‘
باپ نے جواب دیا : فرض کرو پاکستان نے جاپان پر حملہ کیا …!
بیچ میں ماں نے ٹوکا : ’’پاکستان بھلا جاپان پر حملہ کیوں کرے گا ‘‘
باپ نے جواب دیا : ’’ارے میں تو مثال دے کر سمجھا رہا تھا ‘‘۔
ماں نے جواب دیا : ’’غلط مثال دیکر کیوں بہکارہے ہو ‘‘۔
باپ : شٹ اپ (خاموش بیٹھو )
ماں : یو شٹ اپ ۔ لڑکا بولا : بس بس ! اب میں سمجھ گیا جنگ کیوں ہوتی ہے …!!
شعیب علی فیصل ۔ رامیا باؤلی ، محبوب نگر
………………………
خوش نصیب …!
پہلا چور ( دوسرے چور سے ) : میرے چچا بہت خوش نصیب تھے …!!
دوسرا چور : وہ کیسے …!؟
پہلا چور : جج نے ان کو پانچ سال کی سزا دی تھی لیکن وہ پانچ مہینے بعد ہی مرگئے …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
………………………
کیا کوئی وکیل …!
٭ جوش ملیح آبادی ایک دفعہ علامہ اقبال کی خدمت میں حاضر ہوئے، ملاقاتی کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ علامہ اقبال کے سامنے قرآن پاک رکھا ہے اور وہ زار و قطار رو رہے ہیں۔
یہ دیکھ کر جوش نے بڑی معصومیت سے کہا۔
’’علامہ صاحب، کیا کوئی وکیل قانون کی کتاب پڑھتے ہوئے بھی روتا ہے‘‘۔
یہ سن کر علامہ ہنس پڑے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
دستبرداری
٭ ایک صاحب کی بیگم جو فُل ٹائم ملازمت، بچوں کی پرورش اور گھریلو ذمہ داریوں سے ایک ساتھ نبرد آزما رہتی تھیں ایک روز جھلاگئیں اور لڑنے لگیں۔
ان صاحب نے ان کی دلجوئی کی ’’دیکھو بیگم … تم ایک اچھی بیوی ، اچھی ماں اور اچھی لیکچرار ہو لیکن انسان ہر وقت ہر محاذ پر کامیاب نہیں ہوسکتا ، کبھی کبھی کسی محاذ پر اس سے کوتاہی بھی ہوجاتی ہے اس سے گھبرانا نہیں چاہئے ، بلکہ عارضی طورپر کچھ دیر کیلئے کسی ذمہ داری سے دستبردار ہوجانا چاہئے…‘‘
بیگم نے کچھ دیر سوچا پھر بولیں … ’’ٹھیک ہے ! میں اچھی بیوی ہونے کی ذمہ داری سے دستبردار ہوجاتی ہوں ‘‘۔
نظیر سہروردی۔ حیدرآباد
…………………………