شیشہ و تیشہ

   

Ferty9 Clinic

پاپولر میرٹھی
امیدوار میں بھی ہوں
میں بے قرار ہوں مدت سے منبری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
میں ایک عمر سے ہوں مفلسی کی چادر میں
نہیں ہے روکھی بھی روٹی میرے مقدر میں
میرا سفینہ ہے آلام کے سمندر میں
میں اک بوجھ ہوں خود اپنی فیملی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
ٹکٹ کے واسطے غیرت بھی بیچ سکتا ہوں
میں خاندان کی عزت بھی بیچ سکتا ہوں
بکے تو اپنی شرافت بھی بیچ سکتا ہوں
مجھے سکون ہے درکار زندگی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
نوازو صرف مجھے مہربانی فرماکر
میں وعدہ کرتا ہوں اک اک سے قسم کھاکر
پانچ سال سے پہلے یہاں کبھی آکر
بنوں گا باعثِ زحمت نہ میں کسی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلادو اسمبلی کیلئے
میں سنگ ریزی سے گوہر بنادیا جاؤں
میں اک قطرۂ سمندر بنادیا جاؤں
عجب نہیں کہ منسٹر بنا دیا جاؤں
میں ہر طرح سے مناسب ہوں منسٹری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلاود اسمبلی کیلئے
ہر اک طرح کے تِگڑم سے آشنا ہوں میں
جو رہزنوں سے نہیں کم وہ رہنما ہوں میں
ملی جو کرسی تو پھر دیکھنا کہ کیا ہوں میں
ہزار راہیں ملیں گی شکم پوری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
کروں گا قبضہ میں خالی پڑی زمینوں پر
نہ آئے تاکہ شکن آپ کی جبینوں پر
رہے گی خاص نوازش میری حسینوں پر
عوامی کام کروں گا عوام ہی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
ہنر پرست ہوں ہر صاحب ہنر کی قسم
فراقؔ و جوشؔ کی ، اصغرؔ کی اور جگرؔ کی قسم
بلالؔ و ناظمؔ و شہبازؔ و پاپولرؔ کی قسم
میں کام آؤں گا شاعر برادری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
……………………………
انسان جانوروں کی نظر میں !
شیر… ’’انسان کو اکثر میرے نام کا سہارا لینا پڑتا ہے ‘‘۔
گھوڑا … ’’انسان ایک بے لگام جانور ہے ‘‘
گدھا ’’جہاں بے رحمی کی حد ختم ہوتی ہے ، وہیں سے انسان کا ظلم شروع ہوتا ہے ‘‘۔
ریچھ … ’’انسان ایک دوسرے کواشاروں پر نچانے والا مداری ہے ‘‘۔
چیتا … ’’انسان کا دل ہرنی جیسا جبکہ خیالات شکاریوں جیسے ہوتے ہیں‘‘
مکھی … ’’انسان گندگی خود پھیلاتا ہے اور نفرت ہم سے کرتا ہے ‘‘۔
لومڑی … ’’انسان عیاری میں میرا بھی باپ نکلا‘‘۔
زرافہ … ’’ انسان کے قد سے اونچا اُس کی زبان کا قد ہوتا ہے‘‘
بندر … ’’بھلا ہو ڈارون کا ، جس کے مطابق ہم پہلے انسان تھے اور رشتے داروں کے خلاف بولنا کوئی اچھی بات نہیں !‘‘
عبداﷲ محمد عبداﷲ ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
میں پریشان ہوں !
٭ ایک صاحب نے اپنے سسر کو فون کیا کہ آپ کی بیٹی سے میں بہت پریشان ہوں ، آپ کچھ کیجئے ؟
سسر نے کہا : ’’بیٹا ! میرے بارے میں کچھ تو سوچو ،میرے پاس تو اُس کی ماں ہے …!!
زکریا سلطان ۔ ریاض ، سعودی عرب
………………………
تم نہیں جانتے …!
پرویز : تم تو کہتے تھے کہ میں بہت اچھا نشانہ باز ہوں ، ہرن کے دل پر تیر ماروں گا لیکن تمہارا تیر تو ہرن کی ٹانگوں پر جا لگا ہے …!!
امتیاز : تم نہیں جانتے کہ ہرن کا دل اس کی ٹانگوں میں ہوتا ہے …!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
گدھا کون !!
٭ ایک بڑھیا کہیں جارہی تھی ، اتفاق سے چند گدھے بھی بڑھیا کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے ۔ سامنے سے کچھ منچلے نوجوان لڑکے آرہے تھے جب وہ بڑھیا کے بالکل قریب پہنچے تو ایک لڑکے نے جھک کر آداب بجالاتے ہوئے کہا :’’گدھوں کی امّاں سلام‘‘
بڑھیا نے مسکراہٹ کے ساتھ اُس شریر لڑکے کو دیکھا اور دعا دیتے ہوئے کہا
’’جیتے رہو بیٹا!!‘‘
ارشادالرحمن ۔ کرنول
…………………………