زندگی …!!
لینا تھا نام اور سرِ راہ کھڑی ہے
ائے گردشِ حیات تیری عمر بڑی ہے
ضد زلزلوں کو یہ کہ مٹادیں نشان تک
اور زندگی شکست نہ کھانے پہ پڑی ہے
مرسلہ : بابو اکیلاؔ ۔کوہیر
…………………………
سید اشفاق اسحاقی اشفاقؔ
اری … !!
دبا کے کردیئے اُن کو انگلی اری
تم کو بھی ہے بڑی کھجلی اری
ابھی تک چڑا رہے تھے اچھے باتاں کررہے تھے
اُن کے جانتیچ شروع چغلی اری
ایم اے ایم فل کی ڈگریاں لے کو بھی
رہے ویسچ جنگلی کے جنگلی اری
بیوی کے باتاں زیادہ دل پہ نئیں لینا
اپنچ ہے کتے تیڑھی پھسلی اری
اُن کی طبیعت بگڑی تو میں بولا
کھاگئے ہوں گے کچھ اصلی اری
آپ کی عزت بھوت کرتوں بول بول کو
اشفاقؔ کوئیچ گھونسے بغلی اری
…………………………
اپوزیشن …!!
٭ ساس نے نئی نویلی دلہن کو سمجھاتے ہوئے کہا : ’’دیکھو بہو …!
تمہارے سسر وزیر داخلہ ہیں …!
تمہارے شوہر یعنی کہ میرا بیٹا وزیر فراہمی ضرورت ہے …!
تمہاری نند یعنی میری بیٹی وزیر منصوبہ ہے !
تم کون سا محکمہ لوگی …؟‘‘
بہو : ماں جی …! میں تو اپوزیشن میں رہوں گی اور آپ کی حکومت نہیں چلنے دوں گی !؟
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
پہلی بار …!
٭ ایک شادی شدہ جوڑا ہنسی مذاق کرتے ہوئے ایک باغ میں ٹہل رہا تھا ، اچانک ایک بڑا سا کُتا اُن کی طرف جھپٹا ، دونوں کو لگا کہ وہ اُنہیں کاٹ لے گا ۔ بچنے کا کوئی راستہ نہ دیکھ شوہر نے فوراً اپنی بیوی کو گود میں اوپر تک اُٹھالیا تاکہ کُتّا کاٹے تو اُسے کاٹے بیوی کو نہیں ۔ کُتّا تھوڑی دیر بھونکا پھر واپس چلاگیا ۔ شوہر نے چین کی سانس لی اور اس اُمید سے بیوی کو گود سے اُتارا کہ بیوی بہت خوش ہوکر اُس کی تعریف کرے گی لیکن اُس کی بیوی چلاکر بولی …
میں نے آج تک کُتے کو بھگانے کیلئے پتھر اور لاٹھی کا استعمال کرتے دیکھا ہے لیکن آج پہلی بار ایک آدمی کو کُتے کو بھگانے کے لئے اپنی بیوی کو اُٹھاکر کُتّے کی طرف پھینکنے کیلئے تیار دیکھا ہے ۔
سبق : شادی شدہ آدمی کبھی بھی اپنی بیوی کو مطمئن نہیں کرسکتا لہذا اُسے اپنی بیوی سے تعریف کی توقع نہیں رکھنی چاہئے …!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ سکندرآباد
…………………………
حقیقت میں …!
٭ گاؤں کے ایک شریف اور سادہ لوح کسان کو ایک کروڑ روپئے کی لاٹری نکلی ۔ گاؤں کے مکھیا نے سوچا کہ اگر کسان کو یہ خبر دی گئی تو خوشی سے اُس کا ہارٹ فیل ہوجائے گا ۔ اس لئے شہر کے ایک مشہور ماہر نفسیات کو بُلایا گیا تاکہ وہ یہ خوشخبری کسان کو اس طریقہ سے دے کہ بیچارہ کسان خوشی کے مارے مر نہ جائے ۔ ماہر نفسیات نے کسان کو بلاکر کہااگر فرض کرو کہ تمہیں ایک لاکھ کی لاٹری نکلی تو تم اُن پیسوں کا کیا کرو گے ؟ تو کسان نے کہا میں اُس سے ایک ٹریکٹر خرید لوں گا ۔ ماہر نفسیات نے پھر کہا : ’’اگر تمہیں دس لاکھ کی لاٹری لگی تو تم کیا کروگے ؟‘‘ تو کسان نے کہا صاحب اتنے پیسوں سے تو میں بڑے پیمانے پر کاشت کروں گا ۔ ماہر نفسیات نے پھر پوچھا اور اگر تمہیں پچاس لاکھ کی لاٹری نکلی تو تم کیا کرو گے ؟ تو کسان نے حسرت سے کہا صاحب ! ہمارے ایسے قسمت کہاں ، ہاں ! اگر سچ مچ لگ گئی تو ایک بڑا مکان بناکر شان سے کھیتی باڑی کرکے زندگی گذاروں گااور بچوں کی دھوم دھام سے شادی کروں گا ۔ ماہر نفسیات نے آخر میں پوچھا اور اگر فرض کرو تم کو ایک کروڑ کی لاٹری لگ گئی تو تم اُن پیسوں کا کیا کرو گے ؟ تو کسان نے کہا صاحب ! آپ کے منہ میں گھی شکر اگر مجھے حقیقت میں ایک کروڑ کی لاٹری اُٹھی تو میں اُس میں سے آدھے پیسے آپ کو دے دونگا ۔ یہ سنتے ہی ماہر نفسیات کا ہارٹ فیل ہوگیا…!
مظہر قادری ۔حیدرآباد
…………………………