شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
ہتک…!
کل قصائی سے کہا اِک مفلسِ بیمار نے
آدھ پاؤ گوشت دیجئے مجھ کو یخنی کے لئے
گْھور کر دیکھا اُسے قصاب نے کچھ اس طرح
جیسے اُس نے چھیچھڑے مانگے ہوں بلی کے لئے
……………………………
عید سے پہلے …!
ریٹ تیرے سن کے میں حیران ہو گیا
قصائی کی فیس پوچھی تو پریشان ہو گیا
تیری قربانی تو عید کو ہو گی بکرے میاں
میں تو مگر عید سے پہلے قربان ہو گیا
………………………
بکرے کی فریاد
قربانی سے پہلے ایک بکرے کے تاثرات :
عید الضحٰی پر قریب آئی جو قربانی کی رات
چلتے چلتے ایک بکرا کہہ گیا مجھ سے یہ بات
عید یہ پیغام لے کر آئی ہے، حج کیجئے
آج اپنی خامیوں کو آپ خود جج کیجئے
ذبح کیجئے مجھ کو یوں شانِ مسلمانی کے ساتھ
ذبح ہو جائے نہ خود مقصد بھی قربانی کے ساتھ
مجھ کو قربان کرکے یہ پوچھے نہ آئندہ کوئی
اے عزیزو ! میرے حصے کی کلیجی کیا ہوئی
ایک صاحب گھر میری اِک ران پوری لے گئے
کھال باقی تھی سو اظفر بہرام پوری لے گئے
کتنی بیجا بات ہے میرے خریدارِ عزیز !
ذبح کرکے گوشت کر لیتے ہیں ڈبوں میں فریز
آپ سے یہ ’’دست و پا بستہ ‘‘ گزارش ہے مِری
گوشت جو میرا بچے ، تقسیم کر دیجئے فری
لب پہ قربانی کی نیّت ، دل میں خؤشبوئے کباب
اے میں صدقے ، اس کو قربانی نہیں کہتے جناب
میری قربانی ، وسیلہ ہے اطاعت کے لئے
اس کی شہرت کیوں ہو صرف اپنی اشاعت کیلئے
ایسی قربانی سے کیا خوش ہو گا وہ ربِ جلیل
رسمِ قربانی ہے باقی ، اُٹھ گیا عشق خلیل
گامزن وہ شخص ہے اللہ کے احکام پر
جس نے مجھ کو کر دیا قربان خدا کے نام پر
آپ سے مجھ کو شکایت ہے کہ قربانی کے ساتھ
گوشت کیسا ، پوست پر بھی صاف کردیتے ہیں ہاتھ
میں تو کہتا ہوں کہ قربانی میری انمول ہو
آپ کہتے ہیں کہ بریانی میں بوٹی گول ہو
برف خانوں میں جو میرے گوشت کا اسٹال ہے
یہ تو قربانی نہیں ، میرا استحصال ہے
میرا سر ، میری زبان ، میری کلیجی ، میرے پاؤ
سب غریبوں کو دیدیئے جائیں ،یہی ہے میری رائے
میرا گردہ اس کا حصہ ہے ، جو خود بے گردہ ہو
میرا دل اس کیلئے ہے ، جس کا دل افسردہ ہو
عید کہتی ہے بڑھاؤ حوصلے احباب کے
آپ ’’کھچڑا‘‘ کھا جاتے ہیں ، شکم کو داب کے
فرض قربانی کا مقصد جذبہِ ایثار ہے
آپ کہتے ہیں کہ یہ دنبہ بہت تیار ہے
آپ معدہ کے ڈپو میں عید کا کوٹہ لئے
سوئے صحرا جا رہے ہیں ہاتھ میں لوٹا لئے
غیر اسلامی اگر ہے جو چھری مجھ پہ گری
میری قربانی نہیں ہے یہ ہلاکت ہے میری
مر گیا میں آپ کو کھانے کی آسانی ہوئی
اس کو قربانی کہا جائے ،کیا یہ قربانی ہوئی ؟
…………………………
تعجب ہے …!
٭ ایک شخص نے قبرستان میں ایک قبر پر کتبہ دیکھا : ’’ایک وکیل و دیانتدار آدمی‘‘
اس نے سر کھجایا اور بولا: تعجب ہے کہ کس طرح دو آدمی ایک قبر میں دفن کردیئے گئے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
بگھارا قیمہ …!
٭ معصوم بچوں کی باتیں بڑی دلچسپ ہوتی ہیں ۔ ایک خاتون نے اپنے گوشت خور بچے کو ڈانٹتے ہوئے کہا ’’روزانہ گوشت مرغی کھانا اچھی بات نہیں ہے کبھی بگھارا بھی کھالیا کرو ‘‘ ۔
بچہ ذہین تھا اس نے برجستہ کہا : ’’ٹھیک ہے امی جان ! آج آپ بگھارا قیمہ بنادیجئے !!‘‘
زکریا سلطان ۔ ریاض
………………………
سمجھوتہ
٭ شادی کے بعد میاں بیوی کی لڑائی ہوگئی! آدھا دن چپ چاپ گزرنے کے بعد بیوی اپنے میاں کے پاس آئی اور بولی: تھوڑا آپ سمجھوتہ کرو! تھوڑا میں سمجھوتہ کرتی ہوں!
میاں: بہتر ہے، بتائیے کس طرح سمجھوتہ کرنا ہے؟ بیوی: آپ معافی مانگ لو! میں معاف کردوں گی۔
سید احمدالدین قادری ۔ چنچل گوڑہ
…………………………