پاپولر میرٹھی
ہوشیار ہوجاؤ…!
کسی جلسے میں ایک لیڈر نے یہ اعلان فرمایا
ہمارے منتری آنے کو ہیں بیدار ہو جاؤ
یکایک فلم کا نغمہ کہیں سے گونج اْٹھا تھا
’’وطن کی آبرو خطرے میں ہے ہوشیار ہو جاؤ‘‘
…………………………
فرید سحرؔ
پانی …!!
پانی نے ہم کو آخر پانی پلا کے چھوڑا
اُنگلی پہ اُس نے اپنی ہم کو نچا کے چھوڑا
دیکھا نہیں یہ اُس نے ہندو ہے یا مُسلماں
عیسائی ہو یا سکھ ہو سب کو رُلا کے چھوڑا
جس نے قدر نہیں کی تھوڑی بھی اُس کی یارو
گُھس کر ہی اُس کے گھر میں باہر بھگا کے چھوڑا
جنتا کا کیا ہے چھوڑو جنتا ہے بھولی بھالی
خود لیڈروں کو دن میں تارے دکھاکے چھوڑا
بستی نئی بسا کر مغرور جو بہت تھے
واپس پُرانے گھرمیں پھر اُن کو لاکے چھوڑا
اُونچی حویلیوں پر ڈالی نظر بھی تُو نے
منٹوں میں اُن کو تُو نے کھنڈر بنا کے چھوڑا
جو ہم نہ کر سکے تھے وہ اُس نے کر دکھایا
بیگم کو بھی ہماری اُس نے ڈراکے چھوڑا
مُدت سے پیڑ جتنے تن کرکھڑے ہوئے تھے
اُن کو بھی تُونے پانی جڑ سے گراکے چھوڑا
ہلکی سی سائیکل کیا آٹو بھی بچ نہ پائے
کاروں کو بھی سڑک پر اُس نے بہا کے چھوڑا
کوئی بچا نہ پیاسا کہہ دو سحرؔ یہ اُس سے
برسوں کی پیاس اُس نے سب کی بُجھا کے چھوڑا
…………………………
کیا خیال ہے …!!
٭ پطرس بخاری کو کالج چھوڑنے کے کئی سال بعد یاد آیا کہ انہوں نے کالج کنٹین کے کھاتہ کی مکمل ادائیگی نہیں کی تھی،تو سوچا کالج جا کر کھاتہ صاف کیا جائے۔ پطرس کالج گئے،رجسٹر کھلوایا تو اُن کے ذمہ 20 روپے واجب الادا نکلے جن پر سرخ دائرہ لگا ہوا تھا۔ بخاری صاحب نے بصد شکریہ و معذرت 20 روپے پیش کرنا چاہے تو کنٹین مالک نے پیسے پکڑے بغیر کہا : ’’بخاری صاحب! آپ کا کیا خیال ہے کہ پچھلے 20 سال میں جو رائے میں نے آپ کے بارے میں قائم کر لی ہے یہ 20 روپے لینے کے بعد وہ بدل جائیگی…!؟‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کوئی نہ کوئی …!!
مالک نوکر سے : فوراً جاؤ کوئی خالی ٹیکسی لے آؤ…!
ملازم چلا گیا اور آدھے گھنٹے بعد آکر کہنے لگا۔ حضور ! ٹیکسیاں تو بہت ہیں لیکن خالی کوئی بھی نہیں ، ہر ایک میں کوئی نہ کوئی ضرور بیٹھا ہوتا ہے …!!
خورشید جہاں بیگم ۔ عادل آباد
…………………………
بدبخت …!!
٭ پڑوسن نے ایک لڑکے سے جو کُتا ٹہلا رہا تھا کہا کہ آپ کا کتا تو شیر جیسا لگتا ہے تو لڑکے نے جواب دیا ، دراصل یہ شیر ہی ہے بدبخت نے شادی کرکے یہ حالت بنالی ہے…!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
گونگی خاموشی …!!
٭ بیگم پورے 15 منٹ اپنے خاموش شوہر پر گرجنے کے بعد بولی میں لڑائی ختم کرنا چاہ رہی ہوں، مگر تمہاری اس گونگی بدمعاشی کی وجہ سے گھر جہنم بنتا جا رہا ہے۔
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی
…………………………
ہم آپ کو !!
٭ ایک ٹیچر اپنے شاگردوں کو پڑھا رہی تھی کہ ماڈرن لوگ ممی کو مم کہتے ہیں ۔ آنٹی کو آنٹ کہتے ہیں اور ڈیڈی کو ڈیڈ کہتے ہیں ۔
ایک شاگرد بڑی معصومیت سے بولا ’’میڈم ! ہم آپ کو ’’میڈ‘‘ کہہ سکتے ہیں ‘‘۔
ابراہیم محمد ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
گلے کی وجہ سے
٭ منظور : ( اپنے دوست شعیب سے ) کیوں بھئی تم نے گانے کی مشق کیوں چھوڑدی ؟
شعیب : اپنے گلے کی وجہ سے ۔
منظور : کیوں ؟ کیا ہوا گلے کو ؟
شعیب : پڑوسیوں نے دبادینے کی دھمکی دی ہے ۔
اکمل نواب خیردی ۔ گلبرگہ
……………………………