شیشہ و تیشہ

   

انور مسعود
کسوٹی
ہر شخص کو زبانِ فرنگی کے باٹ سے
جو شخص تولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
افسر کو آج تک یہ خبر ہی نہیں ہوئی
اْردو جو بولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
…………………………
اقبال شانہؔ
مزاحیہ غزل
فرض ہم اپنا نبھاکر سوگئے
پاؤں بیگم کے دباکر سوگئے
سورہے ہیں وہ پلنگ پر اور ہم
فرش پر بستر بچھاکر سوگئے
گونج اُٹھا اُن کے خراٹوں سے گھر
نیند وہ میری اُڑاکر سوگئے
ریل کے ڈبّے میں جب نیند آگئی
ہاتھ کا تکیہ بناکر سوگئے
کیا سنائیں خاک ہم اپنی غزل
وہ غزل اپنی سناکر سوگئے
رات چوری کا ہمیں کھٹکا ہوا
ڈر کے بیگم کو جگاکر سوگئے
ہڑبڑاکر جاگ اُٹھے نیند سے
اور یونہی بڑبڑاکر سوگئے
نیند میں چلنے کی عادت ہے اُنھیں
رات چڑیا گھر میں جاکر سوگئے
سوگئے شانہؔ وہ اپنی قبر میں
ہم بھی چار آنسو بہاکر سوگئے
…………………………
25 سال سے …!!
ڈاکٹر:آپ کا اور آپ کی بیوی کا بلڈ گروپ ایک ہی ہے۔
شوہر :ہو گا کیسے نہیں 25سال سے میرا خون پی رہی ہے…!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
برائے مہربانی !!
٭ ایک چور کسی کنجوس آدمی کی پاکٹ چوری کرکے بھاگ گیا ۔ تھوڑی دور جانے کے بعد جب اس نے پاکٹ کی تلاشی لی تو دیکھا کہ پاکٹ میں پیسے نہیں ہیں لیکن اس میں ایک چٹھی رکھی ہوئی ہے ۔ اس چٹھی پر لکھا ہوا تھا ’’برائے مہربانی !
پیسے بھرکر پاکٹ واپس دیجئے!! ‘‘۔
پرکاش ٹیلر ۔ آرمور
…………………………
ذرا ٹھہرو !!
٭ ایک دیہاتی فوٹوگرافر کے پاس گیا اور فوٹو کھنچوانے کی فرمائش کی ۔ جب فوٹوگرافر نے اپنا کیمرہ درست کیا تو دیہاتی عجلت سے بولا ۔ ذرا ٹھہرو بھائی مجھے عطر لگالینے دو تاکہ فوٹو خوشبودار نکلے ۔
رشید شوقؔ ۔ بانسواڑہ
…………………………
پتہ نہیں !
ڈاکٹر نے مریض سے پوچھا : ’’جب آپ کو سردی کے ساتھ بخار آتا ہے تو کیا آپ کے دانت بجتے ہیں ؟‘‘
مریض نے جواب دیا : ’’پتہ نہیں ! دانت تو ٹیبل پر رکھے ہوتے ہیں !‘‘۔
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
یہ بھی تو !!
شوہر : بیگم میں آپ کے والد صاحب سے اُن کے نواسوں کے لئے کلر ٹی وی کا مطالبہ کیا وہ بلاک اینڈ وائیٹ ٹی وی دلوادیئے ایسا کیوں ؟
بیوی : بلیک اینڈ وائیٹ یہ بھی تو کلرس ہی ہے نا اس لئے ۔
ڈاکٹر صالحہ ، موسیٰ ، عرشیہ ۔ گلبرگہ شریف
…………………………
ذرا اِدھر بھی !!
٭ سڑک کے کنارے ایک فقیر بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا، ایک آدمی اُدھر سے گزرا تو اندھے فقیر نے آواز دی ’’ ارے ٹوپی والے بابو !ذرا اِدھر بھی دیکھو، اس اندھے فقیر کو بھی کچھ دیتے جاؤ۔‘‘
عبداﷲ محمد عبداﷲ ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
کیوں ؟
جج ( ملزم سے ) : ’’تم نے اس کاہاتھ کیوں جلادیا؟‘‘
ملزم : جج صاحب ! میں تو اس سے نوکری مانگنے گیا تھا ، اس نے مجھ سے کہا کہ میری مٹھی گرم کردو ، چنانچہ میں نے اس کے ہاتھ پر جلتا ہوا سگریٹ لگادیا!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………