شیشہ و تیشہ

   

پاپولر میرٹھی
پھر فیل !
اس مرتبہ بھی آئے ہیں نمبر تیرے تو کم
رسوائیوں کا میری دفتر بنے گا تو
بیٹے کے سر پہ دیکے چپت باپ نے کہا
پھر فیل ہوگیا ہے منسٹر بنے گا تو
…………………………
فرید سحرؔ
کیسے کیسے …!!
ممتاز و معروف شاعر حضرت امیر مینائی مرحوم کی روح سے معذرت کے ساتھ ایک چھوٹی سی طرحی کاوش (طنزومزاح)بطرح’’زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے ‘‘ ملاحظہ فرمائیں!

رہِ عشق میں ہیں جہاں کیسے کیسے
ہوئے در بہ در یاں جواں کیسے کیسے
ذرا دیر سے گھر کو لوٹیں اگر ہم
وہ کرتے ہیں ہم پر گُماں کیسے کیسے
نہ موذی رہے گا نہ جوگی بھی یارو
‘‘ زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے ’’
مُجھے خود بھی لوگو نہیں علم کوئی
ہوئے راز میرے عیاں کیسے کیسے
فقط جُھوٹ کہتے ہیں دن رات لیڈر
بدلتے ہیں اپنا بیاں کیسے کیسے
نہ ہی ایک بستی میں ٹک کررہے ہم
میاں ہم نے بدلے مکاں کیسے کیسے
کسی ایک سے عشق کرتے نہیں ہیں
ہیں عاشق بھی دیکھو یہاں کیسے کیسے
مُجھے سُن کے حیران پبلک ہوئی کل
پڑھے شعر میں نے میاں کیسے کیسے
کبھی جھڑکیاں اور کبھی مار کھا کر
سحر ؔ نے دیئے امتحاں کیسے کیسے
…………………………
ہمارے لیڈر ؟
٭ ایک مزدور لیڈر نے جلسئہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے محنت و مشقت بہت پسند ہے اسی لئے میں گاؤں کی سخت دھوپ میں درختوں کی چھاؤں میں بیٹھ کر کسانوں کو محنت و مشقت کرتے ہوئے دیکھ کر خوش ہوتا ہوں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
دارو سوڈا…!!
٭ مرہٹی میں ترک شراب کو یعنی شراب چھوڑ دو کو ’’دارو سوڈا ‘‘ کہتے ہیں ۔ ایک تو گاندھی جی کی چلائی ہوئی مہم چل رہی تھی اور دوسرے اس وقت کے بمبئی میں Prohibition تھا ۔ شراب BAN تھی۔ عوام میں مہم چلانے اور جاگرتی کے لئے سینماؤں میں ہر پکچر کے شروع ہونے سے پہلے فلم ڈیویژن کی طرف سے نیوز ریل دکھانا لازمی تھا ۔ مراٹھا مندر میں بزبان مرہٹی نیوز ریل چل رہی تھی ۔ نیوز ریل میں دکھلایا گیا کہ شراب چھوڑو ۔ اس کو مرہٹی میں ’’دارو سوڈا ‘‘ کہا گیا تو آڈینس کہنے لگے کہ ہدایت دی جارہی ہے کہ شراب خالص مت پیو بلکہ سوڈے کے ساتھ پیو ۔ اور نیوز میں مزید آگے دکھایا گیا کہ دیکھو کہ شراب کتنی خراب چیز ہے ۔ اس کے لئے گلاس جو شراب سے بھرا تھا اس میں کیچوے نما کیڑوں کو ڈال کر بتلایا گیا کہ دیکھو کہ کیڑے بھی اس سے مرجاتے ہیں تو بہت سے لوگ فوری سیٹوں سے اُٹھ کر جانے لگے تو منیجر صاحب نے پوچھا کہ کیا ہوا ؟
پبلک کہنے لگی کہ شراب پینے سی شور جارہے ہیں کہ پیٹ میں کیڑے ہوں گے تو اس کا ازالہ ہوجائے فوری سے پیشتر …!!
امجد علی ۔ ایرہ گڈہ ، موتی نگر
…………………………
اوپر والا …!!
بیوی : کیا تمہارا یہ نیچے جو کرایہ دار ہیں اُن کی بیوی سے کہیں چکر چل رہا ہے کیا ؟
شوہر : چکر کیسا چکر میں اُنھیں جانتا بھی نہیں!
بیوی : اچھا جانتے نہیں ۔ دونوں میاں بیوی کا جھگڑا چل رہا ہے اور بیوی بول رہی ہے جب تک اوپر والا میرے ساتھ ہے میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
ڈھکن ذرا ٹائیٹ لگانا …!!
٭ جن بوتل سے باہر نکل کر ’’کوئی حکم میرے آقا‘‘ ۔
آقا : تم کچھ ایسا کرو کہ ہر عورت اپنے شوہر کا کہنا مانے اور دل سے اُن کی عزت کرے ۔
جن واپس بوتل میں جاکر بیٹھ گیا اور بولا ’’چاچا ڈھکن ذرا ٹائیٹ لگانا …!!‘‘
اختر عبدالجلیل ۔ محبوب نگر
…………………………