شیشہ و تیشہ

   

انور مسعود
دردِ دل
دل کی بیماری کے اِک ماہر سے پوچھا میں نے کل
یہ مرض لگتا ہے کیوں کر آدمی کی جان کو
ڈاکٹر صاحب نے فرمایا توقف کے بغیر
’’دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو‘‘
…………………………
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادق ؔ
مزاحیہ غزل
گرانی کا میاں میں دل جلا ہوں
میں انساں ہوں میاں کہ گلگلہ ہوں
جسے کہتے ہیں بھارت وہ جگہ ہوں
گُھٹالوں کا میاں اک سلسلہ ہوں
برے دن کل بھی تھے کل بھی رہیں گے
نیا اک نعرہ میں یہہ دے رہا ہوں
میں لیڈر ہوں مجھے دنگے پسند ہیں
اسی خواہش پہ میں کب سے اڑا ہوں
میں پھرتوں ساری دنیا تم کو کیکو
میں موڈی ہوں میں تھوڑا سر پھرا ہوں
پڑوسن جانے کب نکلے گی باہر
میں اپنی کھڑکی پہ کب سے کھڑا ہوں
وہ راضی ہیں مجھے دوبئی بھجانے
میں دولھے بھائی سے جاکر ملا ہوں
مجھے پولیس میں بھرتی کردو بابا
میں صادقؔ دسویں فیل ہی رہ گیا ہوں
…………………………
بھول گیا …!!
٭ شادی سے پہلے دُعا مانگا تھا کہ ’’اچھی پکانے والی بیوی ملے …!‘‘
جلد بازی میں ’’کھانا ‘‘ بھول گیا اور دُعا قبول ہوگئی …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
کیوں بھول گئی …!!
٭ شوہر نے غصے سے اپنی بیوی سے کہا : ’’بیگم ! تم آج میک اپ کرنا کیوں بھول گئیں !؟
بیوی نے بڑے تعجب سے کہا : ’’آج تم کو کیا ہوگیا جی … !!‘‘
شوہر : مجھے تو کچھ نہیں ہوا لیکن ابھی ابھی راستے میں دودھ والا کہہ رہا تھا : ’’صاحب جی ! کیا گھر میں مالکن صاحبہ نہیں ہیں …!؟ میں آپ کے گھر کام والی بائی کو دودھ دیکر آرہا ہوں ، جب کہ ہمارے گھر کوئی کام والی بائی ہے ہی نہیں شوہر نے غصے میں کہا …!!
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………
آپ کی عمر کتنی ہے …!؟
٭ ایک چوہے کا بچہ ہاتھی کے بچے کو دیکھ کر دنگ رہ گیا ۔ وہ ایک دوسرے کو حیرانی سے دیکھنے لگے ۔ بالآخر چوہے کے بچے نے ڈرتے ڈرتے احساس کمتری میں اس سے پوچھ ہی ڈالا کہ ’’آپ کی عمر کتنی ہے …؟‘‘
ہاتھی کے بچے نے کہا : ’’چھ ماہ ‘‘ ۔
پھر اُس نے چوہے کے بچے سے پوچھا : ’’آپ کی عمر کتنی ہے …!؟ ‘‘
تو چوہے کے بچے نے ہمت کرکے جواب دیا ۔ ’’ہوں تو میں بھی چھ مہینے کا مگر اکثر بیمار رہتا ہوں …!!‘‘
امجد علی ۔ ایرہ گڈہ ، موتی نگر
…………………………
میں تھک گئی ہوں …!
٭ ایک کسان ڈاکٹر کے پاس پہنچا اور کہنے لگا۔’’ڈاکٹر صاحب اگلی بار جب آپ گاؤں آئیں تو میری بیوی کو بھی دیکھ لیں۔‘‘
’’خیریت تو ہے۔ کیا وہ بیمار ہے؟ ‘‘ ڈاکٹر نے پوچھا۔
’’نہیں بیمار تو نہیں ہے۔‘‘
’’تو پھر کیا بات ہے؟ ‘‘۔
’’کچھ کہنا مشکل ہے۔‘‘
’’کچھ کہنا مشکل ہے …!‘‘
ہاںڈاکٹرصاحب ! کل صبح وہ معمول کے مطابق چار بجے اُٹھی ، بھینسوں کا دودھ نکالا ، ناشتہ تیار کیا پھر ہفتے بھر کے کپڑے دھوئے ، صفائی کی ،دوپہر کا کھانا پکایا ، شام تک کھیتوں میں کام کیا ، پھر رات کا کھانا تیار کیا ، برتن دھو کر رکھے۔ رات کے دس بجے وہ مجھ سے کہنے لگی۔’’میں تھک گئی ہوں‘‘شاید اُسے کسی ٹانک کی ضرورت ہے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
سونچ رہا ہوں!
فواز : میں انگلینڈ جانے کی سونچ رہا ہوں ۔
ماہر : پر انگلینڈ جانے کیلئے بہت پیسہ خرچ ہوگا
فواز : کیوں ماہر صرف سونچنے کیلئے پیسوں کی کیا ضرورت ہے !
رضیہ حسین ۔گنج کالونی ، گلبرگہ
…………………………