امیرؔ الاسلام ہاشمی
فائدہ در فائدہ
پوچھا یہ اک طبیب نے اپنے مریض سے
میری دوا سے فائدہ کتنا ہے آپ کو
ہنس کے مریض بولا کہ بہتر تو ہوں مگر
اتنا نہیں ہے فائدہ جتنا ہے آپ کو
…………………………
ڈاکٹر مُعید جاوید
چَکّر …!!
اپنی روٹی پہ دال کا چَکّر
اب کہاں وہ حلال کا چَکّر
سب ترقی کے ہوگئے شیدا
اپنے پیچھے زَوال کا چَکّر
جُھوٹ سچ ہوگئے ہیں سب جائز
ہر کسی کو ہے مال کا چَکّر
بھائی دیتا ہے بھائی کو دھوکا
اب کہاں وہ مَلال کا چَکّر
کل کے بارے میں سوچنے والو!
مجھ کو رہتا ہے حال کا چَکّر
سب جوابوں کے ہوگئے طالب !
کس کو ہے اب سوال کا چَکّر!!
زندگی تو گُذر ہی جائے گی
کچھ نہیں ہے ’’مثال‘‘ کا چَکّر
چَھت پہ جاویدؔ آگئے وہ نظر
اب نہیں ہے ہِلال کا چَکّر
…………………………
پھر آتے ہیں …!!
٭ پروفیسر صاحب ہاتھ میں چابیوں کی چین تھامے اور اُنگلی پر اسٹائیل سے گھماتے ہوئے اور گنگناتے ہوئے اِدھر اپنے گھر سے آگے نکل گئے اور Oh ! I See کہہ کر پھر لوٹ کر آتے ہوئے دوسری طرف نکل گئے ۔ بالاخر اپنے گھر آگئے اور کال بیل دبائی تاکہ بند دروازہ کھلے مگر اندر سے بیوی محترمہ کی آواز آئی کہ …:
’’پروفیسر صاحب گھر پر نہیں ہیں …!!‘‘
یہ سن کر پروفیسر صاحب نے جواب دیا کہ ’’پروفیسر صاحب گھر پر نہیں ہیں تو کوئی بات نہیں ’’ہم پھر آئیں گے ‘‘ یہ کہہ کر تیز تیز قدموں سے واپس لوٹ گئے ۔
امجد علی ۔ حیدرآباد
…………………………
بس شروع کے …!!
٭ یقین کریں شادی شدہ زندگی بڑی حسین و خوشنما ہے ۔ بس شروع کے چالیس پچاس سال تھوڑی پریشانیاں ہوتی ہیں ۔
نجیب احمد نجیبؔ ۔ حیدرآباد
…………………………
جانتا ہوں …!!
٭ ایک دوست دوسرے دوست سے : تم نے کہا تھا کہ تم نیتاؤں کو جانتے ہو کہیں میری بھی نوکری لگوادو …!؟
دوسرا دوست : لیکن میں نے کب کہا تھا کہ وہ مجھے جانتے ہیں …!!
خورشید جہاں بیگم ۔ عادل آباد
…………………………
گھبرانے کی کوئی بات نہیں
مریضہ اپنے ڈاکٹر سے : ’’ڈاکٹر صاحب ! آپ نے مجھے ڈائٹنگ کا جو پروگرام دیا ہے وہ کافی سخت ہے۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے میں غصیلی اور چڑچڑی ہوتی جا رہی ہوں۔ کل میرا اپنے میاں سے جھگڑا ہو گیا۔ اور میں نے ان کا کان کاٹ کھایا ‘‘۔
ڈاکٹر : ’’گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ محترمہ ‘‘ ڈاکٹر نے اطمینان سے کہا۔
’’ایک کان میں سو حرارے ہوتے ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
ابا کی نشانی …!
٭ ایک بار ایک بادشاہ نے ایک خوشی کے موقع پر سب قیدی رہا کردیئے ۔ ان قیدیوں میں بادشاہ نے ایک قیدی کو دیکھا جو بہت ہی بزرگ تھے ۔ بادشاہ : تم کب سے قید ہو ؟
بزرگ قیدی : آپ کے ابّا کے دور سے …!
یہ سن کر بادشاہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور بولا : ان کو دوبارہ قید کردو یہ ابّا کی نشانی ہے !!
نامعلوم حیدرآبادی
…………………………
آنسوؤں میں فرق …!!
٭ بیوی : سُنوجی ! بیوی کے خوشی کے آنسو اور غم کے آنسو کیوں ہوتے ہیں بتاؤ ؟
شوہر نے جواب دیا : ’’اگر بیوی کو ضرورت سے زیادہ شاپنگ کرائے تو خوشی کے آنسو ، اگر شوہر بیوی کو وعدہ کرکے شاپنگ نہ کرائے تو غم کے آنسو …!!‘‘۔
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………