چھورا چھوری …!!
دکن کے مایہ ناز شاعر سلیمان خطیبؔ کی اس ماہ یوم پیدائش ( 26 دسمبر 1922) کی مناسبت سے اُن کی مایہ ناز نظم ’’چھورا چھوری‘‘سلسلہ وار پیش خدمت ہے …:
لڑکی کی ماں:
یہ تو دُنیا ہے ایسا ہوتا ہے
کوئی پاتا ہے کوئی کھوتا ہے
ایسے ویسوں کے دِن بھی پھرتے ہیں
سر سے شا ہوں کے تاج گرتے ہیں
میری بچّی تو خیر جیسی ہے
بولو مرضی تمہاری کیسی ہے
لڑکے کی ماں:
چھوری پھولاں میں پھول دِسنا جی
بھولی صورت، قبول دِسنا جی
اُس کے لکّھن سے چاندنی پڑنا
چاند پاواں کی دھول دِسنا جی
اُس کو دیکھے تو بھوک سر جانا
پیاسے انکھیاں کی پیاس مر جانا
لچکے کمّر تو بیت شرمانا
چوٹیاں دیکھے تو سانپ ڈر جانا
زلفاں لوبان کا دھواں دِسنا
لال ہونٹاں پو گمچی مر جانا
اچھے گُن کی ہو، اچھا پاؤں ہو
گھر میں لچھمی کے سرکی چھاؤں ہو
ہنڈیاں دُھونے کی اُس کو عادت ہو
بوجھا ڈھونے کی اُس کو عادت ہو
سارے گھر بار کو کھِلا دے کو
بھُکّا سونے کی اُس کو عادت ہو
پاک سیتا ہو سچی مائی ہو
پوری اللہ میاں کی گائی ہو
گلّا کاٹے تو ہنستے مر جانا
بیٹی دُنیا میں نام کر جانا
لڑکی کی ماں:
آپ باتیں مزے کی کہتے ہیں
کتنے افراد گھر میں رہتے ہیں
لڑکے کی ماں:
بارہ ننداں کا کام کرنا ہے
پورے شادیاں تمام کرنا ہے
چار دیور کی ذِمّہ داری ہے
بُڈّی نانی تو سب کو پیاری ہے
ساس سسرے ابھی سلامت ہیں
ابھی سمدھن کا پاؤں بھاری ہے
اللہ صائب کے سارے کاماں ہیں
سلسلہ اب تلک بھی جاری ہے
…………………………
مشتاقیات …!!
٭ خراب شعر اور نثری نظم کہنے والوں کے بارے میں اُن کا عقیدہ ہے کہ اُن کی نماز جنازہ حرام ہے ۔
٭ جتنا ذکر جتنے قصیدے شراب کے اُردو اور فارسی میں ہیں اُتنے دنیا کی تمام زبانوں کو ملاکر بھی نہیں نکلیں گے ۔
٭ یونانیوں کے سبھی دیوی ، دیوتاؤں اور خداؤں میں مسلمانوں کی ساری خرابیاں پائی جاتی ہیں ۔
٭ غلط انگریزی کو صحیح اُردو پر ترجیح دینے کا قائل نہیں ۔
٭ انگریزی کی بہ نسبت اُردو میں بظاہر ایک ہی خرابی نظر آتی ہے وہ یہ کہ اُردو آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے ۔
٭ سچی ، گہری ، پائیدار اور قابل اعتبار دوستی کی بنیاد درحقیقت ناسمجھی ، بے خبری اور ناتجربہ کاری کی عمر میں پڑتی ہے ۔
٭ عورتیں اپنے خوبصورت چہرے کو نقاب سے اور ملحقہ ارتقا کی تجاوزات کو ڈوپٹے سے ڈھاک لیتی ہیں ۔
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
…………………………
برابری کا مقابلہ …!!
٭ بوڑھی کمزور ساس سے کیا مقابلہ ؟ اگر مقابلے کا شوق ہے تو اپنے شوہر کی دوسری شادی کرواکر برابر کا جوڑ لاؤ ۔ تم کو بھی پتہ چلے مقابلہ کیسے ہوتا ہے …!؟
نجیب احمد نجیبؔ ۔ حیدرآباد
…………………………
پتہ چلے …!!
شوہر : میں غیرملک جارہا ہوں …!
بیوی : انڈیا جاؤ تو ساڑی بھیجنا ، دبئی جاؤ تو جیولری بھیجنا ، فرانس جاؤ تو پرفیوم بھیجنا…!
شوہر : اگر دوزخ جاؤں تو کیا بھیجوں …!؟
بیوی : تو اپنی ویڈیو بھیجنا ، ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ بیویوں کو ستانے والے کس حال میں ہیں!
اختر عبدالجلیل ۔ محبوب نگر
…………………………