شیشہ و تیشہ

   

محمد شمس اللہ شمسؔ
ریل گھر …!!
کچھ ریل گھر کا حال کروں مختصر سا بیان
وہ نو بجے کا آنا ، بار بار انجن کی سیٹیاں
شمسؔ مسافروں کی بھی اک دھوم دھام تھی
عورت پہ مرد، مرد پہ عورت سوار تھی
…………………………
نجیب احمد نجیبؔ
باشاہ …!!
دکن کے مایہ ناز شاعر سلیمان خطیبؔ کے یوم پیدائش کی مناسبت سے بطور خراج عقیدت کلام پیش ہے جس کی ردیف اُن کے تکیہ کلام ’’باشاہ‘‘ پر مشتمل ہے ۔
سب کے دل کو ملال ہے باشاہ
مسکراہٹ کا کال ہے باشاہ
اچھے دن کی ، وکاس کی باتیں
قوم بس ! یرغمال ہے باشاہ
ہم سبھی کا خدا ہی حافظ ہے
یہ قیادت وبال ہے باشاہ
مسئلے ، اُلجھنیں ، پریشانی
سانس لینا محال ہے باشاہ
لیڈراں کو مٹن ، چکن ، مچھلی
اپنے دستر کو دال ہے باشاہ
شادی کر کو بھی بیچلر ہوں میں
ازدواجی اُچھال ہے باشاہ
اپنی عزت بھی دسترس میں نہیں
اُف ! یہ کیسا وبال ہے باشاہ؟
ہر گھڑی ، ہر نفس پریشانی
’زندہ‘ رہنا کمال ہے باشاہ
بیوٹی پارلر کا کارنامہ ہے
ینگ زہرہ جمال ہے باشاہ
…………………………
نمک پارے …!!
٭ حیدرآباد وہ واحد شہر ہے جہاں لوگ ٹرافک سگنل کی لال بتی دیکھ کر نہیں رُکتے بلکہ بلی سامنے آگئی تو رُک جاتے ہیں !
٭ جب کبھی اپنی خوبصورتی پر گھمنڈ ہوجائے تب اپنے آدھار کارڈ کا فوٹو دیکھ لینا ۔
٭ شراب اور سگریٹ پر کتنے بھی بڑے لفظوں میں خطرہ ہے کہہ لو یہ لوگ پھر بھی پیئں گے ضرور کیونکہ ہمارے ہاں سب خطروں کے کھلاڑی ہیں !
٭ امریکہ میں بچہ رویا تو کھلونا دیتے ہیں لیکن ہمارے ہاں ایک اور بچہ اُس کے بدلے میں دیتے ہیں …!
٭ ہندوستان میں بیوی کیسی بھی ہو اُسے پوجتے ہیں غیرملکوں میں فوری بدل دی جاتی ہیں …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
اب تمہاری باری …!!
لڑکی : پڑوس والی بوڑھی آنٹی مجھے بہت تنگ کرتی تھی ، جب کسی لڑکی کی شادی ہوتی تھی تو وہ میرے گال کھینچ کے کہتی تھی ’’اب تمہاری باری ہے …!!‘‘
لیکن پھر انھوں نے ایسا کرنا بند کردیا !
دوسری سہیلی : کیوں …؟
لڑکی : کیونکہ جب بھی کوئی مرجاتا تو میں اُن سے کہتی ’’اب آپ کی باری ہے …!!‘‘
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
ڈس لے …!!
٭ ایک آدمی نے اپنی بیوی کے پاس سانپ بیٹھا دیکھا اور بولا ، ڈس لے … ڈس لے … !!
سانپ نے اُس کی طرف دیکھا اور کہا : ’’کیا ڈس لے … ڈس لے کہہ رہا ہے ! یہ ہماری گرو ہیں …؟ ہم خود اِن کے پاس زہر ڈاؤن لوڈ کروانے آتے ہیں …!!
اختر عبدالجلیل ۔ محبوب نگر
…………………………
پاگل کون …!؟
٭ پاگل خانے میں تمام پاگل اپنی اپنی مصروفیات میں تھے ۔ اسی دوران ڈاکٹر چیک اپ کے لئے آیا تھا ایک پاگل اپنے ساتھیوں سے پوچھنے لگا ، سب سے بڑا پاگل کون ہے …؟
سبھی حیرت سے اُس کی طرف دیکھنے لگے ، اُس نے اشارہ دیتے ہوئے کہا : ’’یہ ڈاکٹر سب سے بڑا پاگل ہے جو اچھا ہوکر بھی پاگلوں میں بیٹھا ہے …!!‘‘۔
مرزا نشوان بیگ ۔ شکرنگر
…………………………