شیشہ و تیشہ

   

فرید سحرؔ
ایک بیوی …!!
میرے پیچھے مرے پل پل کی خبر رکھتی ہے
ہو اگر ساتھ تو پاکٹ پہ نظر رکھتی ہے
اس کی ہر بات مرے کان کو لگتی ہے بھلی
ایک بیوی بھی سحرؔ کتنا اثر رکھتی ہے
……………………………
مرزا اٹکلی
مـزاحیہ غزل
سیر کرنے وہ چلے جاتے ہیں اغیار کے ساتھ
دِل کو بہلاتے ہیں ہم ناول و اخبار کے ساتھ
دَشت گھبرانے لگا شیر کی للکار کے ساتھ
موت کے سامنے جاتا ہوں میں بَھر مار کے ساتھ
گھر کا آنگن تو کیا برتن بھی نہیں ہیں خالی
اتنے مینڈک گِرے برسات کی بوچھار کے ساتھ
مفت کا دُودھ ، ڈبل روٹی و کھانا انڈا
بندہ کھاتا ہے دواخانے میں بیمار کے ساتھ
ساس سُسرے مِرے دیمک سے ہیں بڑھکر یارو
چھ مہینے میں مجھے کھاگئے گھربار کے ساتھ
داد دِل کھول کے کچھ دیر کو دیتے ہیں عوام
دِل لگاتا نہیں لیکن کوئی فنکار کے ساتھ
دارُو پینا تو کُجا ، بُو سے بھی نفرت ہے مجھے
چُڑوا کھانے کو پِھرا کرتا ہوں میخوار کے ساتھ
کار والوں کا بگڑجاتا ہے جِس وقت دماغ گھومنے لگتا ہے مرزاؔ کسی بے کار کے ساتھ
…………………………
جاں نثار !!
٭ جاں نثار اخترؔایک بار بمبئی میں رہائش کے لئے ایک مکان کو پسند کیا اور کرائے کے بارے میں جب اس مکان کے مالک ( جو ایک عورت تھی ) کا منیم اقرار نامے پر دستخط کروانے کے لئے اختر صاحب کے پاس آیا تو اختر صاحب نے اپنے دستخط کرتے ہوئے لکھا جاں نثار اختر ۔
اس ؎منیم نے کہا کہ صاحب اپنا نام لکھیئے ۔ اختر صاحب نے کہا میں نے لکھ دیا ہے ۔ یہی میرا نام ہے ۔ تو وہ منیم بولا ’’ نہیں صاحب وہ بُرا مان جائیگی ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
جاننے کے لئے …!!
٭ ایک صاحب کی پانچ اُنگلیاں گھوڑے نے چبا ڈالیں ، اسپتال میں اُن کے دوست عیادت کرنے ائے تو انھوں نے سوال کیا : ’’تمہیں گھوڑے کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی …!؟‘‘
وہ صاحب کراہتے ہوئے بولے : ’’دراصل میں دیکھنا چاہتا تھا کہ گھوڑے کے منہ میں کتنے دانت ہوتے ہیں لیکن گھوڑے نے یہ جاننے کے لئے میرے ہاتھ میں کتنی اُنگلیاں ہیں اپنا منہ بند کرلیا …!!‘‘
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
……………………………
اچھی خبر … بری خبر
٭ پوسٹ مین ایک دروازے پر پکارا پوسٹ … اندر سے ایک خاتون آئی ۔
پوسٹ مین نے کہا آپ کے دو ٹیلی گرام ہے ایک اچھی خبر ہے دوسری بری خبر ۔
خاتون نے پوسٹ مین سے کہا بری خبر کیا ہے ۔ پوسٹ مین نے کہا تمہاری ماں کو سانپ نے کاٹ ڈالا ۔
یہ سنکر خاتون رونے لگی اور پوچھا اچھی خبر کیاہے …؟
اچھی خبر یہ ہے ’’ سانپ مرگیا ،تمہاری ماں بچ گئی …!!‘‘۔
سید حفیظ الرحمن ۔ شانتی نگر
…………………………
آگے بڑھ نہیں تو …!!
٭ اسکول میں چھوٹے بچوں کے گانے کا پروگرام چل رہا تھا جس میں ایک ڈاکٹر صاحب مدعو تھے ۔ ایک بچہ گانے لگا ’’مجھے نیند نہ آئے … مجھے نیند نہ آئے ‘‘ یہاں سے وہ آگے نہیں بڑھ پا رہا تھا ۔ ڈاکٹر صاحب کو غصہ آیا جھنجلاکر کہنے لگے ۔ جلد آگے بڑھ نہیں تو نیند کا انجکشن دے دونگا !
محمد امجد ۔ وارث گوڑہ ، سکندرآباد
…………………………
خدا کی مہربانی …!!
٭ شوہر نے حکیم سے کہا : ’’مجھے چند دنوں سے ایک عجیب سی بیماری ہوگئی ہے ، بیوی کی بات ہی سنے نہیں آرہی ہے …!!‘‘
یہ سن کر حکیم نے کہا : ’’یہ بیماری نہیں ! خدا کی مہربانی ہے ۔ دُعا کرو کہ یہ بیماری متعدی ہوجائے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………