شجاع عاطفؔ
رکھا ہے …!!
دل کا سالن و جگر سوپ پکا رکھا ہے
اک حسینہ کو ضیافت پہ بلا رکھا ہے
یوگا آسن نے عجب حال بنا رکھا ہے
’’سر کو ڈھونڈو تو وہ پاؤں میں پڑا رکھا ہے ‘‘
نام زلفوں کا تری جس نے گھٹا رکھا ہے
بس اُسی شخص نے بادل کو خفا رکھا ہے
تیرے دیدار سے غیروں کو بچانے کے لئے
تیری تصویر کو پاکٹ میں چھپا رکھا ہے
چیک محبت کے ہیں یاں ، کھاتے خلوص دل کے
ہم نے دنیا سے الگ بینک بنا رکھا ہے
…………………………
سید نثار مہدی
چمچہ گیری …!!
جب زور سے کھنکتی آواز کرتا ہے چمچہ
لوگوں کے چہرے پر مسکان لاتا ہے چمچہ
ہر دسترخوان کی شان بڑھاتا ہے چمچہ
ہر سالن کے بغیر ادھورا ہے چمچہ
چائے میں شکر کو گھولتا ہے چمچہ
چائے کا مزہ دوبالا کرتا ہے چمچہ
بچوں ، بڑوں کو دوا پلاتا ہے چمچہ
ہر مریض کو تندرست بناتا ہے چمچہ
انسانوں میں بھی ہوتا ہے ایک چمچہ
غیرضروری چمچہ گیری کرتا ہے چمچہ
…………………………
نمک پارے …!!
٭ اونچائی حاصل کرناہو تو باز بنو دھوکے باز نہیں …!!
٭ گاؤں میں گائے پالی جاتی ہے اور کُتے آوارہ پھرتے ہیں ۔ شہر میں کُتے پالے جاتے ہیں اور گائے آوارہ پھرتی ہے …!!
٭ گاؤں کا جاہل آدمی گائے چرانے جاتا ہے اور شہر کا پڑھا لکھا آدمی کُتے گھمانے لے جاتا ہے …!!
٭ گاؤں کے یتیم خانے میں غریبوں کے بچے پلتے ہیں اور شہر کے اولڈ ایچ ہوم میں امیروں کے ماں باپ پلتے ہیں !
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
کہاں پہنچو گے …!؟
استاد ( عبداللہ سے ) : اگر تم مغرب کی جانب مسلسل چلتے جاؤ تو تم کہاں پہنچو گے ؟
عبداللہ : غروب ہوجاؤں گا جناب …!!
کنیز فاطمہ ۔ بورا بنڈہ
…………………………
تعویذ …!!
٭ شادی کے دوسرے دن اچانک شوہر اپنی بیوی کو مارنے لگا …!!
لوگوں نے پوچھا : ’’کیوں مار رہے ہو اس بیچاری کو …!؟‘‘
شوہر : ’’یہ مجھے چائے میں تعویذ ملاکر پاتی ہے …!!‘‘
بیوی : غصے میں روتے ہوئے ’’وہ تعویذ نہیں بلکہ Tea Bag ہیں ‘‘ ۔
مبشرسید ۔ چنچل گوڑہ
…………………………
شرمندگی کی وجہہ…!!
٭ ایک ڈاکٹر صاحب جب بھی قبرستان سے گذرتے دستی سے اپنا منہ ڈھانک کر گذرجاتے ۔ ایک دن ڈاکٹر صاحب کا یہ رویہ دیکھ کر ایک آدمی نے پوچھا : ’’ڈاکٹر صاحب ! جب بھی آپ اس قبرستان سے گذرتے ہیں اپنا منہ چھپاکر کیوں گذر جاتے ہیں …!؟
ڈاکٹر صاحب نے اُس آدمی سے کہا کہ : ’’تقریباً جتنے بھی اس قبرستان میں دفن ہیں وہ سب میرے زیرِ علاج تھے …!!‘‘
بابو اکیلاؔ ۔ کوہیر
…………………………
باپ …!!
٭ ایک چھوٹا سا گاؤں تھا اس میں حادثات بہت کم ہوتے تھے ایک دفعہ اس گاؤں میں ایک حادثہ ہوگیا ۔ گاؤں کے سب لوگ جائے حادثہ پر موجود تھے ۔ ایک آدمی کو کسی کام کی وجہ سے دیر ہوگئی جب وہ پہنچا کافی بھیڑ جمع ہوچکی تھی جس کے سبب وہ آگے نہ جاسکا ۔ اس نے ایک ترکیب سوچی اور وہ یہ کہتا ہوا آگے بڑھا ’’ ہٹو ! ہٹو!! میں اس کا باپ ہوں ‘‘ لوگ حیرانی سے پیچھے ہٹ گئے ۔ جب وہ اس کے قریب پہنچا تو دیکھا وہاں ایک گدھا مرا پڑا تھا ۔
مجتبی حسین ۔ نلگنڈہ
…………………………