طالب خوندمیری
کیا کروں؟
مصروفِ شغلِ ساغر و مینا رہا کروں
یا روز و شب عبادت و ذکرِ خدا کروں
’’عمرِ دراز مانگ کے لایا تھا چار دن‘‘
دو کٹ گئے ہیں اور دو باقی ہیں کیا کروں
…………………………
نجیب احمد نجیبؔ
وہم اور گمان …!!
بیٹیاں وہم اور گمان کتے
اور بیٹے بڑے مہان کتے
امّاں باوا کا گھر بھلا بیٹھیں
اُن کا سسرال سائبان کتے
پانچ سو لوگ آنے والے ہیں
کھاتا پیتا سو خاندان کتے
دیکھنے میں پھخاٹ لگتے ہیں
شخصیت اُن کی دھان پان کتے
جوڑا گھوڑا تو پکّا دینائچ ہے
سونا ، چاندی ، بڑا مکان کتے
…………………………
خوشگوار زندگی کا راز
میری بیگم مجھ سے بہت خوش ہے
کیونکہ سبزی کاٹ وہ دیتی ہے
پکا میں لیتا ہوں
پانی گرم وہ کردیتی ہے
برتن میں دھولیتا ہوں
صبح بچوں کو جگا وہ دیتی ہے
اور انھیں نہلا دھلاکر ناشتہ میں کرادیتا ہوں
جھاڑوپکڑا وہ مجھے دیتی ہے
اور سارے گھر کی صفائی میں کردیتا ہوں
آٹا وہ نکال دیتی ہے
گوندھ میں لیتا ہوں
پیڑے بنا وہ دیتی ہے
اور روٹیاں پکا میں لیتا ہوں
ہر ہفتے سہلیوں کو وہ بلالیتی ہے
اور ان کے لوازمات کا بندوبست میں کرتا ہوں
شاپنگ وہ کرلیتی ہے
اور اُن کے بل ادا میں کرتا ہوں
اور آخر میں مجھ سے کہتی ہے
’’اے جی ‘‘ کوئی کام ہو تو مجھے بتاؤ
حسن خان ۔ رائچور
…………………………
کہیں بھی !!
٭ ایک بیوقوف شخص ڈاکٹر کے پاس گیا اور بولا ’’ڈاکٹر صاحب ! میں جسم میں کہیں بھی انگلی لگاؤں تو درد ہوتا ہے ‘‘۔
یہ سن کر ڈاکٹر نے پورے جسم کا ایکسرے لیا!!!‘‘
ایکسرے رپورٹس آئی تو ڈاکٹر یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ صرف انگلی میں فریکچر تھا !!‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
گنّا کھاؤ گے
٭ ایک لڑکا اپنے دادا کے پاس پہنچا اور بولا ’’ دادا جان دادا جان گنّا کھاؤ گے ‘‘ ۔
دادا جان بولے ’’ ارے میں کیسے گنّا کھاؤ ںبیٹا میرے منہ میں تو ایک بھی دانت نہیں ہے ‘‘۔ تو پھر میرا گنّا اپنے پاس رکھو میں کھیل کر آتا ہوں ۔
قیوم کرلوسکر ۔ نظام آباد
…………………………
ایک ہی رنگ کے …!
٭ کسی انگریز نے خواجہ حسن نظامی سے پوچھا ’’ خواجہ صاحب تمام انگریزوں کی رنگت ایک جیسی ہوتی ہے ، لیکن ہندوستانی باشندے اپنے رنگ روپ میں مختلف ہوتے ہیں ، اس کی کیا وجہ ہے ؟
خواجہ صاحب نے جواب دیا : اس میں تعجب کی کیا بات ہے ، تمام گھوڑے مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں ، لیکن گدھے سارے ایک ہی رنگ کے ہوتے ہیں ‘‘۔
شیخ فہد ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
شرط
٭ ایک کامیاب بیٹسمین قومی ٹیم سے نکال دیئے جانے کے بعد دوبارہ جدوجہد سے منتخب ہوا تھا لیکن وہ اس بار بیٹنگ کیلئے جاتے ہوئے نروس تھا ۔ وہ پویلین کی سیڑھیاں اُتر ہی رہا تھاکہ ایک تماشائی نے اس کے قریب جاکرکہا…!
’’سنیں ، میں نے آپ پر شرط لگائی ہے ‘‘
’’ اوہ‘‘ بیٹسمین کا چہرہ تمتمایا ۔
’’مگر ایسا لگتا ہے کہ میں آج صفر پر ہی آؤٹ ہوجاؤں گا‘‘ اُس نے کہا۔
’’ خدا کرے ایسا ہی ہو ۔ میں نے یہی شرط لگائی ہے ‘‘ ۔ تماشائی نے کہا ۔
رخسانہ ناز ۔حیدرآباد
…………………………